ڈونلڈ لو کو برے رویے پر نوکری سے برطرف کرنا چاہئے، عمران خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈکٹیٹر اور ن لیگ کی حکومت میں کوئی فرق نہیں، عمران خان
ڈکٹیٹر اور ن لیگ کی حکومت میں کوئی فرق نہیں، عمران خان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کے انڈر سیکرٹری ڈونلڈ لو کو برے رویے پر نوکری سے برطرف کرنا چاہئے۔

عمران خان نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ روس کادورہ تمام اسٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے بہت پہلے پلان ہو چکا تھا، دورے کی منصوبہ بندی طویل عرصہ قبل کی گئی تھی، ہماری فوج کو روس سے سازوسامان درکار تھا، ہمیں تیل کی ضرورت تھی اور ایک گیس پائپ لاین کا منصوبہ بھی تعطل کا شکار تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے کیسے معلوم ہو سکتا تھا جس روز میں نے ماسکو میں لینڈ کرنا تھا اسی دن روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔مجھے ندامت اس وقت ہوتی اگر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد میں وہاں جاتا تو ظاہر ہے مجھے ندامت ہوتی کیونکہ میں مسائل کے فوجی حل میں یقین نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ لو کی دھمکی سے پہلے امریکی سفارتخانہ ہمارے پارٹی ممبران کو بلاتا رہا،ان کی ہماری پارٹی کے بیک بینچرز سے ملاقاتوں میں کیوں دلچسپی تھی، پارلیمنٹ کے دیگر ممبران کو خریدنے کیلئیلاکھوں ڈالر لگائے گئے، ڈونلڈ لوکو برطرف کرنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے اندورنی معاملات میں بھرپور مداخلت کی گئی، امریکی عہدیدار نے کہا عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو معاف کر دیا جائے گا، اگلے ہی دن پارلیمنٹ میں میرے خلاف تحریک عدم اعتماد آگئی، 22 کروڑعوام کے منتخب وزیراعظم کوہٹانے کی دھمکی دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کے حکام ہمارے ناراض ایم این ایزسے ملاقات کیوں کر رہے تھے، امریکا نے پاکستان میں رجیم چینج کیوں کرایا؟ سائفر کو کابینہ اجلاس میں پڑھ کرسنایا گیا، قومی سلامتی کمیٹی میں بھی سائفر کا معاملہ اٹھایا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی میں تینوں سروسز چیفس بھی موجود تھے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے ڈیمارش دینے، امریکی حکومت سے احتجاج کا فیصلہ کیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مراسلہ بھجوایا کہ اس کی تحقیقات کروائی جائیں۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ کسی معاملے کی فوجی حل پر یقین نہیں رکھتا، ہمارے ٹرمپ انتظامیہ سے بہترین تعلقات تھے، جوبائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد دو طرفہ تعلقات میں بدلاؤ آیا۔

مزید پڑھیں:لانگ مارچ سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی ممکنہ گرفتاری، فواد چوہدری نے حکومت کو خبردار کردیا

صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ اب دوبار حکمرانی کریں گے؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے۔پی ٹی آئی ناصرف آئندہ انتخابات جیتے گی بلکہ سب سے زیادہ ووٹ لے کر ملک کی سب سے بڑی حکمران جماعت ہو گی۔

Related Posts