امریکی ایوان نمائندگان میں کشمیریوں کے حق میں بل پیش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکی ایوان نمائندگان میں بھارتی نژاد خاتون رکن نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے متعلق بل پیش کر دیاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کی بندش اور نظر بندیاں فوری طور پر ختم کرے۔

بھارتی نژاد خاتون رکن پرامیلا جیا پال کی جانب سے پیش کردہ بل میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تمام باشندوں کی مذہبی آزادی کا حق جلد بحال کرے،گزشتہ 30 سال میں مسئلہ کشمیر نے ہزاروں افراد کی جانیں لی ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج کرفیو کو نافذ ہوئے 127 دن ہو گئے ہیں، کرفیو کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہوچکے ہیں، معاشی سرگرمیاں معطل ہونے سے وادی کی معیشت کو 150 ارب کا نقصان پہنچ چکا ہے، تعلیمی ادارے، دکانیں، کاروباری مراکز، انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروس تاحال بند ہے، حریت رہنما اور مقامی سیاسی قیادت سمیت 11 ہزار کشمیری گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

بھارت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں پچھلی سات دہائیوں سے جاری ہیں۔ بھارتی فوج نے 80لاکھ کشمیریوں کو مسلسل 127 دن سے کرفیو لگا کر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے جس پر عالمی برادری اور عالمی اداروں کی بے حسی اور خاموشی افسوسناک ہے۔

سویڈن کے بادشاہ نے گزشتہ دنوں دورہ بھارت کے دوران بھارت سے کشمیر میں کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیر پر مشروط ثالثی کیلئے تیارکی پیشکش کی تھی ، سویڈش بادشاہ کارل گستاف کاکہنا تھا کہ ملک مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے تاکہ کشمیری قوم کی مشکلات ختم ہو سکیں۔

بھارت نے اس وقت پوری وادی کو ایک قید خانے میں تبدیل کیا ہوا ہے‘ کشمیری عوام کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پرمنقطع ہے۔کشمیر ی عوام اپنے پیاروں کی خیریت تک دریافت کرنے سے قاصر ہیں۔

پاکستان بھارتی مظالم کو شدومد کے ساتھ دنیا کے ہر فورم پر بے نقاب کررہا ہے ۔کشمیرکے مسئلے کا حل صرف یہ ہے کہ مسلم دُنیا مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ میں مؤثر کردار ادا کرے جس سے بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ اس حوالے پاکستان کی سفارتی فعالیت خوش آئند ہے۔

اقوام عالم کو کشمیر میں  بھارتی مظالم سے ہمہ وقت آگاہ رکھنے کی پاکستان کی پالیسی بہت ضروری ہے، اگر بھارت کو کشمیر اور کنٹرول لائن پر جارحانہ کارروائیوں سے نہ روکا گیا تو برصغیر کا امن کسی بھی وقت جنگ کے شعلوں کی نذر ہو سکتا ہے۔

Related Posts