آئیسکو حکام نے کرپشن کی نشاندہی کرنیوالے شخص کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناڈالا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد:آئیسکو کے اعلیٰ حکام نے اپنی اڑھائی ارب روپے کرپشن کی نشاندہی کرنے والے شخص کے خلاف انتقامی کاروائی کرتے ہوئے مذکورہ شخص محمد عقیل کی پنشن روک دی، دوہری پالیسی اور معیار کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے 44 آفیسرز کو ریکوری کے بغیر پینشن جاری کرکے کرپشن کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہوگئے۔

متاثرہ ملازم محمد عقیل نے سیکرٹری انرجی کو آئیسکوافسران کو ڈھائی لاکھ رشوت بیت المال سے رقم ادا کرنے کے لیے تحریری درخواست دے دی ہے، آئیسکوکے شعبہ سی ایس ڈی اور شعبہ آڈٹ حکام نے خلاف ضابطہ این او سی جاری کر کے پینشن دینے کے لیے الگ ریٹ مقرر کررکھے ہیں۔

کسٹمرز سروسز ڈائریکٹوریٹ انکواری نمبر 8725/ 2020 15 جون 2020 کو فیصلہ ہو چکا ہے اور 28 جولائی 2019 کو شوکاز نوٹس عدالت نے غیر قانونی قرار دے کر ختم کر دیا اس کے باوجود آئیسکونے نہ صرف این آئی آر سی عدالت کو گمراہ کرتے ہوئے جھوٹ بولا اور اپنے ہی آرڈر کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔

جبکہ یکم اکتوبر 2020 کو کو سی ایس ڈی حکام نے مجرمانہ پر جوڑ اور ملی بھگت سے ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے اب آڈٹ اور سی ایس ڈی حکام شوکاز نوٹس ختم کرنے کے لیے ڈھائی لاکھ رشوت طلب کر رہے ہیں، اس حوالے سے 02نومبر 2020 کو تحریری طور پر سیکرٹری چیئرمین سینیٹ کمیٹی انرجی کو درخواست دے دی ہے۔

جو چیف ایگزیکٹو آفیسر ائیسکو 9 نومبر 2020 کو پہنچ گئی ہے، درخواست کے مطابق انتقامی کارروائی کی وجہ متاثرہ ملازم کی جانب سے نیب ایف آئی اے ایڈیٹر جنرل آف پاکستان سپریم کورٹ میں آئیسکوحکام کی اربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کرکے بے نقاب کرنا ہے، جس کی وجہ سے مجھے زیرعتاب نشانہ بناکر دس ماہ گزرنے کے باوجود پنشن جاری نہ کر کے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

جب کہ دوہری پالیسی اور معیار کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے کروڑوں کی کرپشن میں ملوث چیف انجینئر حمید اللہ جان کو آرڈر اور سی ایس ڈی حکام نے زیرالتوا کرپشن انکوائریاں پس پشت ڈال کر خلاف ضابطہ این او سی جاری کرکے پینشن اور تمام مراعات دے دی ہیں، ایک پائی کی ریکوری نہیں کی جاسکی۔ کرپشن اور دوہری پالیسی کا عملی ثبوت ہے۔

جب کہ دوہری پالیسی اور میعار کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے آئیسکوکے 44 آفیسرز کو ساڑھے تین کروڑ روپے کی آڈیٹر جنرل نے ریکوری ڈالی جو وصول کئے بغیر انہیں این او سی جاری کرکے پینشن اور تمام مراعات دے دی گئی ہیں۔

متاثرہ ملازم نے سیکرٹری انرجی سے اپیل کی ہے کہ مجھے اڑھائی لاکھ کی رقم بیت المال سے یا جیب سے ادا کریں تاکہ میں 35 سال محکمے کی خدمت کرنے کے بعد اپنا بنیادی حق پینشن لے سکوں،کیونکہ میرے پاس پیسے ادا کرنے کے لیے نہیں۔

اس ضمن میں ڈپٹی چیف ایڈیٹر یاسر شاہ نے کہا کہ متاثرہ ملازم اگر حلف دے تو میں کارروائی کروں گا اور چیف انجینئر سی ایس ڈی محمدایوب نے کہا کہ یہ ہمارا متعلقہ کیس نہیں ایڈمن سے متعلقہ کیس ہے۔