آزادی مارچ اپنے انجام کو پہنچ گیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جمعیت علما اسلام نے اسلام آباد میں جاری دھرنا ختم کردیا، پارٹی کے کارکنان مایوس ہوکر گھروں کو لوٹ گئے، جےیوآئی کے قائد مولانا فضل الرحمٰن وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ لئے بغیر ہی رخصت ہوگئے۔ ناکام دھرنے کے اچانک اختتام نے جے یوآئی کارکنان کو مایوس کردیاہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ ودھرنے سے قبل حکومت کیخلاف جیسا رویہ اور زبان اختیار کررکھی تھی اس سے ایسا تاثر ملتا تھا کہ شائد مولانا کوئی بڑی کامیابی حاصل کرکے ہی شہر اقتدار سے جائینگے لیکن مولانا کے اکھڑ رویئے اور اتحادی جماعتوں کی خاموشی سے کنارہ کشی نے مولانا کو شدید نقصان پہنچایا جس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے اداروں کیخلاف انتہائی سخت زبان استعمال کی، عوام کو اکسانے کی کوشش کی لیکن کچھ ہاتھ نہ آیا۔

مولانا فضل الرحمٰن وزیراعظم کا استعفیٰ تو کیا لیتے ان کیلئے اپنا چہرہ دکھانے کیلئے بھی مشکلات دکھائی دیں تو انہوں نے پلان بی کا بگل بجاکر بھاگنے میں عافیت جانی تاہم یہ بھی واضح نہیں ہے کہ دھرنے کو ختم کرنے کے لئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے ساتھ کیا بیک ڈور مذاکرات ہوئے لیکن ایک بات تو یقینی ہے کہ حکومت کے اتحادی گجرات کے چوہدریوںنے ایک بڑے سیاسی بحران کو روکنے کے لئے مفاہمت کی سیاست کے ساتھ اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں : دھرناسیاسی سرگرمی ہے، فوج کاکوئی کردار نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

جمعیت علما اسلام کا دعویٰ ہے کہ حکومت مخالف احتجاج کو ملک کے ہر شہرتک بڑھایاجائیگا جبکہ جے یوآئی کارکنان نے کئی شہروں  میں شاہراہوں کو روک دیا ہے جس سے ٹریفک میں خلل بھی پیدا ہوا اورکئی مقامات پر انتظامیہ اور جے یوآئی کارکنان میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

اہم قومی شاہراہوں پر احتجاج کے سبب سندھ اور بلوچستان کے درمیان گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل پیدا ہواہے اور خیبر پختونخوا اور پنجاب میں شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی متاثر ہوئی ہے تاہم سوچنے کی بات یہ ہے کہ عوام کو پریشان کرنے سے آزادی مارچ کے کونسے مقاصد حاصل ہوں گے۔

دھرنے میں حصہ لینے سے انکار کرنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے یہ کہتے ہوئے بھی خود کو ’پلان بی‘ سے دور کردیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کو سڑکیں روکنے کی اجازت نہیں ہوگی تو دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائدین حکومت کا تختہ الٹنے کی مہم کا حصہ بننے کی بجائے خود کو بچانے کی تگ دو میں مصروف ہیں ایسے میں وہ کھل کر مولانا کی حمایت اور ساتھ دینے سے قاصر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :آزادی مارچ پلان بی: حب ریور روڈ پر دھرنا، کراچی سے بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع

اگر دیکھا جائے تو بلاشبہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں ایک اچھا شو کیا تاہم اتحادیوں کی کنارہ کشی اور بے سروپا مطالبات نے مولانا کو ناکامی سے دوچارکیا تاہم مولانا فضل الرحمٰن اس بن موسم احتجاج کے باعث پورے ملک میں عوام کی توجہ کا مرکز رہے اور پی ٹی آئی مخالف حلقے اس احتجاج کی کامیابی کیلئے دعا گو بھی نظر آئے وقتی طور پر مولانا کو شو ناکام ہی سہی تاہم وہ آئندہ الیکشن میں اس کا فائد ہ ضرور اٹھاسکتے ہیں۔

Related Posts