کیا ڈرامہ سیریل دوبارہ شریکِ حیات کے انتخاب پر معاشرتی روش کے خلاف ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا ڈرامہ سیریل دوبارہ شریکِ حیات کے انتخاب پر معاشرتی روش کے خلاف ہے؟
کیا ڈرامہ سیریل دوبارہ شریکِ حیات کے انتخاب پر معاشرتی روش کے خلاف ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف گلوکارہ حدیقہ کیانی کے پہلے ٹی وی سیریل دوبارہ میں بلال عباس خان ہیرو کا کردار نبھا رہے ہیں جبکہ ٹی وی سیریل مختلف معاشرتی موضوعات پر محتاط انداز میں روشنی ڈالتا محسوس ہوتا ہے۔

دوسری جانب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹی وی سیریل دوبارہ کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دل نا امید تو نہیں کے بعد سے اب تک ڈرامہ سیریل دوبارہ سب سے زیادہ پسند کیا جانے والاڈرامہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

رانا شمیم بیانِ حلفی کیس میں فردِ جرم، چارلس گوتھری کون ہے؟

معاشرے کی بیوہ کے متعلق ترجیحات ہمارے مذہبی عقائد سے سراسر مختلف نظر آتی ہیں۔ ڈرامہ سیریل دوبارہ میں شوہر کی موت کے بعد خاتون کی دوبارہ شادی اور کم عمر شخص سے محبت جیسے موضوعات شامل ہیں۔

بہترین اسکرپٹ، خوبصورت اداکاری، ہدایات اور حقیقت پسند مکالموں سمیت ڈرامہ سیریل دوبارہ میں وہ سب کچھ ہے جس کی بنیاد پر ناظرین کی بڑی تعداد اس ٹی وی سیریل کو بھرپور پذیرائی سے نواز رہی ہے۔

سماجی مسئلہ اور دوبارہ

ڈرامہ سیریل دوبارہ کی کہانی سماجی مسائل پر روشنی ڈالتی ہے جو ایک خاتون خود سے کم عمر شخص سے شادی کے بعد برداشت کرتی ہے۔ پلاٹ چیلنجنگ ہے کیونکہ پاکستانی معاشرے کے تلخ حقائق اس سے منسلک ہیں۔

کسی بھی ڈرامہ نگار کیلئے سب سے بڑا چیلنج معاشرتی مسائل پر حقیقت پسندی کے ساتھ اپنی کہانی کو پیش کرنا ہوتا ہے۔ مہرو نامی بیوہ کے گرد گھومنے والی ٹی وی سیریل دوبارہ کی کہانی ناظرین کے دلوں میں اپنا مقام بنا رہی ہے۔ 

دوبارہ کی منفرد بات

ٹی وی سیریل دوبارہ ہمارے معاشرے میں بسنے والی بیواؤں کیلئے خوشی کو شجرِ ممنوعہ قرار دینے والوں کیلئے تازیانہ ثابت ہورہا ہے۔ یہ وہ حساس موضوع ہے جسے ڈرامہ سیریل نے مؤثر اور طاقتور انداز سے چھوا اور ناظرین تک پہنچایا۔

قانون کسی بھی بیوہ کے دوبارہ شادی کرنے کے خلاف نہیں ہے۔ ڈرامے میں بجا طور پر بتایا گیا کہ ایک بیوہ کیلئے عدت کے بعد دوبارہ شادی کرنا جائز ہے۔ پھر بھی ہمارا معاشرہ اسے ممنوع سمجھتا ہے اگر کوئی بھی بیوہ دوبارہ شادی کی خواہش کرے۔

خواتین اور معاشرہ 

مرکزی کردار مہرو جب اپنی زندگی میں آگے بڑھنے لگتی ہے تو اس سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ اسے مسلسل اس کا ماضی یاد دلایا جاتا ہے۔ ابتدا میں اس کی بھابھی (سکینہ سموں) اور پھر سہیلیاں اور بیٹا عفان اسے پریشان کرتے ہیں۔

مہرو کو بتایا جاتا ہےکہ وہ ساری زندگی اپنے مردہ شوہر پر ہی ماتم کرتی رہے گی جبکہ کسی بھی بیوہ کیلئے سابقہ شوہر کی وفات کو بھلانا ویسے بھی کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ معاشرہ خواتین کا دقیانوسی تصورات میں زندہ رہنا ہی پسند کرتا ہے۔

مختصر الفاظ میں کہا جائے تو معاشرہ بیوہ خواتین کو شادی کرنے پر جرم کا احساس دلانے لگتا ہے اور اگر وہ شادی کرکے نئی زندگی بسر کرنے لگیں تو معاشرے میں بسنے والے دقیانوسیت پسند افراد کو بڑی تکلیف ہوتی ہے اور وہ چیخنے چلانے سے باز نہیں آتے۔ 

خصوصی نکتہ 

ایک ٹی وی سیریل کا کام معاشرے کو صرف محظوظ کرنا نہیں بلکہ اس کے تلخ حقائق پر سبق سکھا کر سماج کی بہتری میں کردار ادا کرنا بھی ہے۔ ڈرامہ سیریل دوبارہ میں مشکل موضوع کو بڑی باریک بینی اور نفاست سے بنا گیا ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ 

Related Posts