مقدس شخصیات کی توہین کا سدباب ناگزیر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حضور نبی اکرم ﷺکے صحابہ کرام اور آپ ﷺکے اہلِ بیتِ اطہار سے محبت و تکریم ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہے۔وہ شخص مسلمان ہی نہیں، جس کا دل اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی محبت و مودت سے خالی ہے ۔محبت کے یہ دونوں دھارے مَرَجَ الْبَحْرَیْن کے مصداق مل کر حُبِ رسول ﷺکا لامتناہی سمندر بناتے ہیں۔

بلا شبہ اصحاب رسول ؐ خدا کے منتخب کردہ ،چنندہ اور اللہ کے آخری رسول ؐ کے صحبت یاب وتربیت یافتہ لوگ ہیں، ان کی آنکھوں کو دیدار رسول ؐ کا شرف حاصل ہوا اور انہیں براہ راست مشکوٰۃ نبوت سے فیض پانے کا موقع نصیب ہوا ۔

یہی وہ سعادت اور شرف و بزرگی ہے جس نے انہیں پوری امت میں محترم اور ممتاز بنادیا ہے ، یقینا جماعت صحابہ ؓ کے بعد قیامت تک بہت سی مبارک ترین جماعتیں اور عظیم الشان ہستیاں پیدا ہوتی رہیں گی جو اپنے علم وفضل کی وجہ سے درجہ کمال کو پہنچ جائیں گی مگر اس کے باوجود وہ ادنیٰ درجہ کے صحابی کے مقام تو کیا ان کی جوتیوں کی گرد کے قریب بھی نہیں جا سکیں گے ۔

صحابہ ؓ کی جماعت کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ قرآن کریم کے اولین مخاطب تھے اور احکام دین پر پہلے عمل کرنے والے بھی تھے، یہی وہ مبارک ہستیاں تھیں جنہوں نے نبوت کے ہاتھوں میں اپنے ہاتھوں کو دے کر کفر وشرک سے توبہ کرکے توحید کو گلے لگایا ۔

قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں جگہ جگہ صحابہ ؓ کی شان ،ان کے مقام اور ان کی دینی حمیت ، ذوق عبادت ، شوق شہادت ، انفاق کی کثرت، آپسی محبت ،کفر وشرک سے نفرت اور دیگر اوصاف کا ذکر کیا گیا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ رسولِ اکرمﷺکی بعثت کے بعدجس دن سے حق و باطل کامعرکہ شروع ہوا اُسی دن سےاسلام کے خلاف جہاں یہود و نصاریٰ اورمشرکین سرگرم ہوئے وہیں اسلام کا لبادہ اوڑھے منافقین جواپنے دلوں میں دینِ اسلام کو مٹانے کی خواہش رکھتے ہیں اس مشن میں اُن کےساتھ لگ گئے۔

اپنے مقصد کی تکمیل کی خاطرانہوں نے پہلے رسولِ اکرمﷺکی مقدّس شخصیت کو مجروح کرنا چاہالیکن وہ کر نہ سکے کیونکہ اس طرح اُن کا نفاق اور کفر ظاہرہوجاتا اور وہ مسلمانوں میں گھل مل نہ سکتے تھےاسی لیے اُنہوں نے رسولِ اکرمﷺکےصحابہرضی اللہ عنہم کواپناہدفِ تنقید بنایا اور اُن کے خلاف پرا پیگنڈہ شروع کیا ۔

کبھی اہلِ بیت کی محبّت کو بنیاد بناکر ،کبھی صحابہ کےباہمی سیاسی اختلافات کو بنیاد کر اور کبھی کسی اور بات کا بہانہ بناکر، یہ لوگ کوئی موقع اپنے ہاتھ سے نہ جانے دیتے،اور ہرممکن یہ کوشش کرتے کسی بھی طرح اصحابِ محمّد کی شخصیات کو مسلمانوں کی نگاہ میں مشکوک کردیا جائے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مقدس شخصیات کی عزت و ناموس کے لئے ملکی اور عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے اور کوئی بھی کسی بھی دین اور فرقہ کی مقدس شخصیات کے خلاف کوئی کام نہ کرسکے۔ آزادی رائے اور آزادی اظہار کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانا قانونا جرم ہے ۔

اس وقت دنیا بھر میں اسلام مخالف ایجنڈا اور نفرت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، حالیہ دنوں میں سویڈن اور ناروے میں قرآنِ پاک کو جلایا گیا اور فرانسیسی میگزین میں حضورِ اکرم ﷺ کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کیے گئے جس سے ہر مسلمان کے جذبات مجروح ہوئے۔

سویڈن، ناروے اور فرانس سمیت دیگر مغربی ممالک میں اسلام دشمنی کو آزادئ اظہارِ رائے کا نام دیا جارہا ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کھلے عام صحابہ کرام کی شان میں  گستاخیوں کا سلسلہ جاری ہے، صحابہ کرام کی شان میں گستاخانہ کلمات ادا کرکے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جارہا ہے۔

مگر آج ملت کا شیرازہ مختلف جماعتوں،فرقوں اور گروہوں میں تقسیم ہوکر ملتِ واحدہ کی شناخت کھوچکا ہے ، ہر جماعت خود کو برحق ،ہر فرقہ خود کو صحیح اور ہر گروہ خود کو جنتی باور کروارہا ہے، ایسے میں ہمیں صحابۂ کرام اور اہل بیت کے طریق کو لازم تھامناچاہیے اور نبی اکرم ﷺکی سنت اورخلفائے راشدین کے طریقے پر عمل پیراہونا چاہیے۔

نوٹ:
یہ مضمون کالم نگار کی آراء پر مبنی ہے، ادارہ ایم ایم نیوز کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

Related Posts