شائقین کرکٹ کو خوشی راس نہیں آئی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر کے کرکٹ شائقین قومی کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی پر شدید نالاں ہیں، ایک ہی شخص کو ہیڈ کوچ، چیف سلیکٹر اور بیٹنگ کوچ بنا دیا گیا ہے ۔سری لنکا کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز میں ناکامی فیصلوں سازوں کی آنکھیں کھولنے اور جگانے کے لیے کافی ہے۔ کوئی ڈومیسٹک کرکٹ کے نظام کو سمجھنے کی کوششوں میں مصروف ہے تو کوئی کوچنگ سیکھ رہا ہے ، کوئی باؤلنگ سیکھ رہا ہے تو کوئی بیٹنگ سیکھ رہا ہے۔اس سارے عمل میں متاثر ہو رہی ہے تو وہ کرکٹ ٹیم کی کارکردگی ہے۔ سری لنکا کے خلاف ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں ناکامی صرف پریشان کن ہی نہیں تشویش ناک بھی ہے اسے معمولی قرار نہیں دیا جا سکتا، مصباح الحق کی پہلی سیریز ہے، کیا وقار یونس کی بھی بحیثیت کوچ پہلی سیریز ہے، کیا ٹیم کے ساتھ دیگر افراد بھی پہلی مرتبہ اسٹاف میں شامل ہوئے ہیں، کیا پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ ٹیم تجربہ گاہ ہے کہ یہاں آ کر سب سیکھیں گے، ہیڈ کوچ جس غیر پیشہ ورانہ انداز میں سوالات کے جواب دیتے ہیں وہ ان کے عہدے اور مرتبے کے منافی ہے۔
کہاں پاکستان کی ورلڈ نمبر ون ٹیم اور کہاں سری لنکا کی محلے کی ٹیموں سے بھی کم ٹیم پاکستانی کرکٹ ٹیم کورسواکرکے چلی گئی اور افسوس یہ کہ ایک میچ آدھا نہیں تین میچوں کی سیریز جیت گئی۔ افسوس ہے کہ بڑے بڑے نامی گرامی کرکٹر زبحیثیت کوچ اورمنیجر پاکستان ٹیم کیساتھ ہیں مگر آج تک یہ نہ سمجھ سکے کہ ٹیم کی کمزوریاں کیا ہیں ۔
قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے بھارت کیخلاف یہی غلطی ورلڈ کپ میں کی اور خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑا،عمران خان تک نے کہا کہ ٹاس جیتو اورپہلے بیٹنگ کرنا مگر وہ کسی کی مانے تو بات ہے اور سری لنکا کیخلاف بھی پہلے میچ میں ٹاس جیت کر خود کھیلنے کی بجاے سری لنکا کو کھلا دیا پھر وہ آخری دونوں میچ ٹاس جیت کر خود کھیلے اور پاکستان کی ٹیم کا کباڑہ کر دیا ۔کھیل کھیلا ہی ہار جیت کے لئے جاتاہے مگر پاکستان میں بے وقوفی کی کوئی سزا نہیں ہے اتنے کوچز کے ہوتے فیلڈنگ لولے لنگڑوں کی لگتی تھی اور اتنے ٹیلنٹ کے باوجود احمد شہزاد اورعمر اکمل چلے ہوے کارتوس کہاں سے مل گئے ۔پوری سیریز بغیر پلاننگ کے کھیلی گئی‘ نئی سلیکشن ٹیم نے بہت مایوس کیا ،سلیکٹرز کو ون ڈے جیتنے والی ٹیم سے ہی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کھلانی چاہئے تھی ، ایک بات سمجھ نہیں آ رہی کہ وہاب ریاض ،عمر اکمل، احمد شہزاد اور سرفراز احمد اب اور کتنی دیر نئے ٹیلنٹ کا راستہ روکے رکھیں گے ۔
پاکستان نے جس طرح تینوں میچ ہارے وہ قابل مذمت ہے پہلے میچ کی شکست ایک مرتبہ پھر کپتان سرفراز کے پلڑے میں گئی ہے کیونکہ پوری دنیا کو پتہ ہے کہ پاکستان دوسری بیٹنگ میں ہمیشہ پیچھے رہاہے بڑا اسکور بورڈ پر دیکھ کرپاکستانی بلے بازوں کے ہاتھ پائوں پھول جاتے ہیں اور چھوٹے سے چھوٹا ٹارگٹ حاصل کرنا ناممکن نظر آتاہے۔پہلا میچ ٹاس جیت کر سری لنکا کو پہلے کھلانے کی وجہ سے پاکستان شکست سے دوچار ہو گیا اور دوسرے میچ میں سری لنکا ٹاس جیت کر خود پہلے کھیلا اور پاکستانی ٹیم کا وہی حشر ہوا جو ٹاس ہار کر اسکور پرا سکور کرنے کا ہوتاہے۔ تیسرے میچ میں بھی پاکستان شاہین ٹارگٹ کے قریب نہیں پہنچ سکے۔پاکستانی قوم کو جہاں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جو خوشی تھی وہ ایک جونیئرٹیم سے شکست کے بعد ماند پڑ گئی ۔

Related Posts