کورونا وائرس اور کشمیر میں لاک ڈائون

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث دنیا کے بااثر اور طاقتور ترین سمجھے جانیوالے ممالک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے، امریکا، فرانس، اٹلی، سعودی عرب اور کئی بااثر ممالک میں معمولات زندگی بری طرح درہم برہم ہوچکے ہیں۔ سپرپاور امریکا میں صورتحال یہ ہے کہ بڑے اسٹورز پر کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور کینیڈا اور دیگر ممالک میں بھی اشیاء خوردونوش بازاروں سے غائب ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

جہاں پوری دنیا اس وقت ایک وباء کی وجہ سے پریشان وہیں کشمیر میں 5 اگست 2019 ء سے بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری لاک ڈائون پر دنیا کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ چند روز اپنی زندگیاں بچانے کیلئے قرنطینہ جانیوالے افراد جہاں ان کو تمام سہولیات بھی میسر ہیں  اس کے باوجود ان کیلئے دنیا سے الگ تھلگ رہنا سوہان روح بنا ہوا ہے وہیں اگر کشمیر کے عوام کو دیکھا جائے جو 72 سال سے بھارت کے ظلم وبربریت کا شکار اور گزشتہ س7 ماہ سے محصور ہیں۔

کشمیر کے عوام کا دنیا بھر سے رابطہ منقطع ہے، کھانے پینے کی اشیاء اور علاج کی سہولیات مقفودہیں، نمازوں کے اجتماعات پر پابندی ہے ، ذرائع مواصلات بند اور کشمیری عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔پوری دنیا نے کشمیر کے عوام پر ہونیوالے بدترین مظالم پر آنکھیں موند رکھی تھیں لیکن آج کشمیری عوام دنیا سے سوال کررہے ہیں کہ آج ان کو لاک ڈائون کی صورتحال کا سامنا کرکے کیسا محسوس ہورہاہے۔

تمام مذاہب کی الہامی کتب میں وبائو ں کا ذکر ہے، جب جب قوموں پر ظلم بڑھا خدائے قادر نے جابر حکمرانوں کی قوموں پر مختلف عذاب نازل فرمائے ، شائد اقوام عالم کی خاموشی نے قہر خداوند کو دعوت دیدی ہے ۔

آج پوری دنیا ایک ان دیکھنے دشمن کورونا وائرس کے باعث گھروں میں چھپ کر بیٹھ گئی ہے لیکن 72 سال سے ظلم سہتے کشمیریوں کی ہمت واستقلال لائق تحسین ہے جنہوں نے ظالم کے سامنے سرجھکانے کے بجائے سر کٹانے کو ترجیح دی، آج بھی کشمیر میں بھارتی فورسز ظلم وبربریت کی شرمناک داستانیں رقم کررہی ہیں۔

مائوں بہنوں کی عزتیں  پامال ہورہی ہیں، بچے ،بوڑھے اور جوانوں کو خون اقوام عالم کو پکار رہا ہے لیکن پوری دنیا کے حکمران اپنے ذاتی مفادات کے پیش نظر انسانی معاشرے کیلئے سب سے بڑے مسئلے سے نظریں چرارہے ہیں ۔

ضرروت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل، او آئی سی اورعالمی تنظیمیں بیانات سے آگے بڑھ کر کشمیر کے مسئلے کو حل کروائیں اور پوری دنیا ظلم وستم اور سودسمیت معاشرتی برائیوں سے توبہ کرے اور خدا سے جنگ ترک کردیں  کیونکہ یہ کورونا وائرس محض ایک وارننگ ہوسکتی ہے ۔ اس سے پہلے کے توبہ کا موقع بھی ہاتھ سے نکل جائے ۔

Related Posts