سینماء کی رونقیں بہت جلد دوبارہ بحال ہوجائینگی، ندیم مانڈوی والا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 انسانی زندگی میں ضروری امور کے ساتھ ساتھ تفریح کی بھی ایک الگ اہمیت ہے، تفریح سے انسان ذہنی و جسمانی تناؤ سے محفوط رہتا ہے لیکن پاکستان میں صحت مند تفریحی سرگرمیوں کے مواقع انتہائی کم ہیں اور زندگی کی بھاگ دوڑ میں لوگ تفریحی سرگرمیوں پر زیادہ توجہ نہیں دے سکتے۔

پاکستان میں کورونا وائرس نے جہاں زندگی کے دیگر شعبوں کو بری طرح متاثر کیا وہیں سینما ء انڈسٹری کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان میں سینماء انڈسٹری کا تفریح اور معاشی استحکام میں کتنا کردار ہے اس حوالے سے ہم نے ایٹریم سینماء کے روح رواں ندیم مانڈوی والا سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا ہے جس کا احوال نذر قارئین ہے۔

ایم ایم نیوز:پاکستان میں سینماء انڈسٹری کا تفریح کی فراہمی میں کتنا کردار ہے ؟

ندیم مانڈوی والا: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سینماء انڈسٹری کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے لیکن پاکستان میں غیر متوازن پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں سینماء انڈسٹری کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے، گزشتہ 12 سال میں ملک بھر میں سینماء انڈسٹری نے بہت زیادہ ترقی کی اور عوام کو معیاری تفریح کی فراہمی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔

ایم ایم نیوز:کورونا وائرس کی وجہ سے سینماء انڈسٹری کو کتنا نقصان پہنچا؟

ندیم مانڈوی والا: کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس وباء کے دوران سب سے زیادہ دباؤ سینماء انڈسٹری کو برداشت کرنا پڑا،اب فلمیں ریلیز ہونا شروع ہوئی ہیں لیکن ان 15 ماہ کے خسارے کا تعین کرنا فوری ممکن نہیں ۔دنیا کے دیگر شعبوں کے مقابلے میں سینماء انڈسٹری کو بہت زیادہ نقصان ہوا۔

ایم ایم نیوز: بندش کے دوران سینماء مالکان اور ملازمین کے حالاتِ زندگی کیسے رہے ؟

ندیم مانڈوی والا: کورونا وائرس کی وجہ سے سینماء بند ہونے کے باعث مالکان کوشدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے مالکان نے کچھ عرصہ تو ملازمین کو تنخواہ ادا کی لیکن بندش طویل اور کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں کو فارغ کردیا۔

لازمی اسٹاف کو برقرار رکھ کر حالات پر قابو پانے کی کوشش کی اور اب سینماء کھلنے کے بعد جن لوگوں کو فارغ کیا تھا ان میں سے کچھ کو واپس بلائیں گے جس سے روزگار کا سلسلہ بھی بحال ہوسکے گا۔

ایم ایم نیوز:بھارتی فلموں پر پابندی سے سینماء انڈسٹری پر کیا اثر پڑا ؟

ندیم مانڈوی والا: فروری 2019ء میں جب بھارتی فلموں پر پابندی عائد ہوئی تو اس سال سینماء انڈسٹری کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا لیکن ایک ترتیب ہوتی ہے جس کے تحت فلمیں ریلیز ہوکر سینماء کی زینت بنتی ہیں لیکن اس بندش کی وجہ سے متبادل نہ ہونے کے باعث سینماء انڈسٹری کو شدید دھچکا لگا۔

اس اچانک ہونیوالے فیصلے کی وجہ سے کہیں 50 فیصد تو کہیں 70 فیصد حاضری کم ہوئی کیونکہ پاکستانی اور انگریزی فلموں کی اپنی ایک ترتیب بنی ہوئی تھی ۔سال 2018ء میں سینماء انڈسٹری نے بہت اچھا وقت دیکھا اور اس کا نتیجہ 2020ء میں سامنے آنا تھا لیکن 2019ء میں آنیوالے خلاء کے باعث نقصان بہت زیادہ ہوا۔

بھارت سے سالانہ 80 سے 90 فلمیں آتی تھیں اور پابندی کے باعث یہ سلسلہ رک گیا جس سے سینماء انڈسٹری کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اس خلاء کو پر کرنے کیلئے ہمیں پاکستان میں فلموں کی پروڈکشن کو مزیدبڑھانا ہوگا۔

ایم ایم نیوز:کیا پاکستانی فلمیں بھارتی فلموں کامقابلہ کرسکتی ہیں ؟

ندیم مانڈوی والا: جہاںتک پاکستان کی بات ہے تو یہاں پاکستانی اور بھارتی فلموں میں اکثر مقابلہ رہا ہے اور پاکستانی فلموں نے بھارتی فلموں کے مقابلے کئی گنا زیادہ بزنس بھی کیا کیونکہ پاکستان میں  پاکستانی فلم کی تشہیر بڑے پیمانے پر کی جاسکتی ہے لیکن اس کے مقابلے میں بھارتی فلم کی تشہیر اس انداز سے ممکن نہیں ہے۔

دنیا بھر میں پاکستان اور بھارت کی فلموں کا کوئی مقابلہ نہیں ہے کیونکہ بھارتی اور پاکستانی اداکاروں کا عالمی سطح پر کوئی مقابلہ نہیں ۔ بھارتی اداکار وں کو دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے جس کی نسبت پاکستانی فنکاروں کو زیادہ شہرت حاصل نہیں ہے۔

ایم ایم نیوز:نئی فلم ریلیز کے بعد سینماءکیساتھ انٹرنیٹ پر آنے سے کتنا نقصان ہوتا ہے ؟

ندیم مانڈوی والا: کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران کئی فلمیں آن لائن اسٹریمنگ سروس پر ریلیز ہوئیں اور کچھ کمپنیوں نے اس سال کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ فلم کو اب سینماء میں ریلیز کے روز ہی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر ریلیز کیا جائیگا۔

اس سے فرق تو پڑے گا کیونکہ اگر کسی فلم کا ماسٹر پرنٹ آپ کو کسی دوسرے پلیٹ فارم پردستیاب ہوگا تو اس کا اثر سینماء پر ضرور ہوگا لیکن ہمیں انداز ہ ہے کہ جنہوں نے فلمیں بنائی ہیں اور سینماء بند ہے تو ہم نے یہ سوچا ہے کہ اگر ایک کا نقصان ہورہا ہے تو دوسرے کا نقصان ضروری نہیں ہے۔ فلم میکر نے فلم پر جو پیسہ لگایا ہے اگر وہ ریکور ہوگا تو وہ دوبارہ فلم بنائے گا ،آن لائن اسٹریمنگ پر فلموں کی ریلیز ایک عارضی حل ہے ۔

ایم ایم نیوز:کیا موجودہ تبدیلیوں کے بعد سینماء اپنی اصل حالت میں واپس آسکتا ہے؟

ندیم مانڈوی والا: سینماء کی ایک اپنی اہمیت اور انفرادیت ہے،ہمیں امید ہے کہ سال 2022 ء میں معمولات زندگی کے ساتھ سینماء کی رونقیں بھی بحال ہوجائینگی۔

ایم ایم نیوز:پاکستان میں سینماء ودیگر تفریحی مواقع کم ہونے کی وجہ کیا ہے ؟

ندیم مانڈوی والا: پاکستان میں سینماء ودیگر تفریحی مواقع کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 25 سال سے سینماء کیلئے پالیسی نہایت منفی رہی جبکہ دنیا بھر میں وی سی آر، ڈی وی ڈی اور دیگر پلیٹ فارم آئے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ یہ چیزیں پاکستان میں آج بھی غیرمستقل ہیں اور جہاں تک بات سینماء کی ہے تو سینماء کیلئے باقاعدہ لائسنس لینا پڑتا ہے اور اس لائسنس کے تحت ہی آپ فلمیں لاسکتے ہیں لیکن اگر یہی کام ہم ڈی وی ڈی یادیگر ذرائع سے کریں تو کوئی پابندی نہیں ہے۔

وہی چیز جس پر سینماء لاکھوں یا کروڑوں روپے لگاکر لاتا ہے ، اسے چوری کرکے پورے ملک میں دکھایا جاسکتاہے جس کیلئے کوئی لائسنس ، سنسر شپ یا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ جب ان چیزوں کی اجازت دیدی جائے کہ ایک چیز جو میں فروخت کررہا ہوں اس پر تمام قواعد اور قانون لاگو ہوں اور دوسری جانب آپ کسی دوسرے پلیٹ فارم کو اجازت دیدیں کہ آپ کو قواعد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اس سے سینماء انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچتاہے۔

ایم ایم نیوز:کیا پاکستان میں سینماء کے کاروبار کو تحفظ حاصل ہے ؟

ندیم مانڈوی والا: 25 سال سینماء انڈسٹری کو زوال کا سامنا کرنا پڑا، 1980ء سے 2000ء تک سینماء انڈسٹری نیچے جاتی رہی اورایک وقت میں یہ انڈسٹری شدید خسارہ میں آگئی اور اگر حکومت 2001ء اور 2007ء میں اصلاحات نہ کرتی تو گزشتہ 12 سال میں ہونیوالی ترقی ممکن نہیں تھی اوراب تک سینماء کا نام و نشان مٹ چکا ہوتا ۔حکومت کو ایک ایسا نظام بنانا چاہیے جس میں کاروبار کو تحفظ حاصل ہو۔

ایم ایم نیوز:پاکستان اوردنیا کے دیگر ممالک کے سینماء میں کیا فرق ہے ؟

ندیم مانڈوی والا: پاکستان میں گزشتہ 12 سال کے دوران سینماء انڈسٹری میں بہت زیادہ تبدیلیاں آئی ہیں اور آج پاکستان کا سینماء دنیا کے کسی بھی ملک سے پیچھے نہیں ہے ، جب آپ باہر کے ممالک میں سینماء دیکھتے ہیں اور آج کا پاکستانی سینماء دیکھتے ہیں تو آپ کو ان میں فرق نہیں لگتا کیونکہ آج پاکستان کے سینماء میں دنیا کے مقابلے میں تمام ترسہولیات میسر ہیں۔