بریگزٹ معاہدے پر دستخط

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تقریباً 3سال کی سیاسی تقسیم ، تلخ کشمکش اور2 وزائے اعظم کی تبدیلی کے بعد توقع ہے کہ برطانیہ 31 جنوری کو یورپی یونین سے راہیں الگ کر لےگا۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کردیے اور ملکہ سے شاہی منظوری حاصل کرنے کے بعد بل قانون بن گیا ہے ، اب بل کو یورپی یونین کی پارلیمنٹ سےتوثیق کی ضرورت ہے جسے محض ایک رسمی کارروائی کے طور پر سمجھا جارہا ہے۔

برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ معاہدے کو تاریخی لمحات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کو اب آگے بڑھنے ، عوام کے لیے بہتر خدمات ، زیادہ مواقع فراہم کرنے اور یورپی یونین کےساتھ تعلقات کوبہتربنانے کے ساتھ بین الاقوامی معاہدوں پر کاربند رہنے کی ضرورت ہے۔

بریگزٹ معاہدے پر عملدرآمد کے بعد برطانیہ یورپی یونین کا حصہ نہیں رہے گا جس کے بعد وہ علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے کی کوشش کرے گا۔ یورپی یونین سے انخلا کی ڈیڈ لائن برطانیہ کی حکومت کی پہلی ترجیح ہوگی کہ وہ یورپی یونین کو اپنے سامان کی ترسیل اور زیادہ سے زیادہ تجارتی معاہدے حاصل کرے۔ اگر برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے توبر طانیہ کو یورپی یونین کو برآمدات میں محصولات اور دیگر رکاؤٹوں کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔

یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کیوں کہ برطانیہ نے یورپی یونین کے ساتھ اپنی 46 سالہ رکنیت ختم کردی ہے۔بریگزٹ معاہدے پر عملدآمد کے بعد برطانوی شہریوں کو نئے قواعد میں ایڈجسٹ کرنا پڑے گا۔ امیگریشن پالیسیوں ، یورپ میںکیے جانے والے کاروبار ، اور یہاں تک کہ موبائل فون کے لئے رومنگ چارجز میں بھی تبدیلیاں آئیں گی۔ بہت سے لوگوں نےبہت زیادہ اخراجات کے حوالے سے خوف کا اظہار کیا ہے اور برطانیہ کی معیشت دباؤکا شکار ہوسکتی ہے۔

یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ ایک خودمختار ملک ہوگا ، لہٰذا وہ یورپی یونین کے موجودہ قوانین کے بغیر امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ دستخط کرسکے گا۔امریکا اور برطانیہ نے رواں سال تجارتی معاہدے پر بات چیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔تاہم اس معاہدے میں برطانیہ کی جانب سے ٹیکنالوجی ٹیکس رکاوٹ ہے جو برطانوی حکومت امریکی سوشل میڈیا سائٹس فیس بک اور گوگل جیسے سرچ انجنوں کی آمدنی پر لگانا چاہتا ہے جس پر واشنگٹن نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نےبریگزٹ معاہدہ تمام پارلیمانی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے کیا ہے ۔ انہیں ایک ایسے برطانوی رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس نے برطانیہ کے یورپی یونین کے ساتھ دہائیوں پرانے تعلقات کو ختم کیا تھا۔آخر کاربریگزٹ کا قصہ اب ختم ہوچکا ہے کیوں کہ بالآخر عالمگیریت بڑھتی ہوئی قوم پرستی کو پیچھے چھوڑ رہی ہے۔

Related Posts