نظر انداز کرنے کا شکوہ : بلوچستان کے مسائل کب حل ہونگے ؟؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعلیٰ جام کمال خان نے بلوچستان میں شدید برفباری کے بعد ریلیف آپریشن میں وفاقی حکومت کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ وفاق نے بلوچستان کو اکیلا چھوڑ دیاہے۔ بلوچستان حکومت کے لیے وفاقی محکموں کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد فراہم نہیں کی گئی۔

بلوچستان میں حالیہ برف باری اور بارشوں کے دوران 20 افراد جاں بحق ، 23 افرادزخمی ہوئے، 176 مکان گرےجبکہ 393 مکانات کو نقصان پہنچا۔

صوبے میں 8 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی متاثر ہوئی اور سیکڑوں مویشی ہلاک ہوئے ، بلوچستان حکومت کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، برف صاف کرنے والی مشینری کراچی پورٹ سے کسٹم کلیئرنس کے بعد جلد کوئٹہ پہنچ جائے گی۔

وزیراعلیٰ جام کمال خان کاکہنا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بلوچستان وفاقی کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،وفاقی محکموں کا یہ رویہ ہمارے لے ہرگز قابلِ قبول نہیں ہے، اس سلسلے میں وزیرِ اعظم کو خط لکھ کر آگاہ کیا جائے گا۔

رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان معاشی اعتبار سے خستہ حالی کا شکار ہے، یہاں کے باسی خوراک ،روزگار ،علاج ،تعلیم اور پانی جیسی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی سے دو چار ہیں۔

پاکستان کی گیس کی زیادہ تر ضروریات بلوچستان پوری کرتا ہے ،کوئلے کی 60فیصد ضروریات پوری کرنے کے ساتھ 90فیصد اونیکس پتھر کی پیداوار دیتا ہے، جہاں لاکھوں ٹن تانبا زمین میں دبا ہوا ہے، سب سے طویل ساحلی صوبہ ہے خط غربت سے کہیں نیچے رہ رہا ہے۔

پاکستان میں بننے والی ہر حکومت بلوچستان کا احساس محرومی دور کرنےاور عوام کو خوشحالی کی نوید سنا کر بھول جاتی ہے، بلوچستان کے سیاستدانوں، ناجائز پیسے کمانے کے شوقین سرکاری افسران نے بھی بلوچستان کے قابل اور ترقی کے خواہشمند بلوچستان کے عوام کو بہت مایوس کیا ہے ۔

دہشت گردی اور بدامنی کے ساتھ وسائل کی عدم فراہمی نے بھی عوام کومتنفر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان کے وسائل پر قبضہ تو ہر جماعت چاہتی ہے لیکن مسائل کے حل میں کسی جماعت کو دلچسپی نہیں ہے۔

عام بلوچ ہوں یا پشتون سیدھے سادھے وفا شعار لوگ ہوتے ہیں ان میں مکر و فریب نہیں ہوتا، نواب ،سردار خان اور ملا مسائل کی چکی میں پسے ان نوجوانوں کو غلط راہ پر لگادیتے ہیں،جس کا نتیجہ مذہبی ،سیاسی یا لسانی اختلافات کی صورت میں نکلتا ہے۔

اس وقت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال قدرے بہتر ہے تاہم روزگار، تعلیم ، صحت ودیگر سہولیات کے فقدان کی وجہ سے بلوچستان کے عوام وفاق اور دیگر صوبوں سے نالاں ہیں، بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے ناصرف وفاق بلکہ تمام صوبوں کو آگے بڑھ کرکردار ادا کرنا چاہیے۔

بلوچستان میں امن وخوشحالی ہو گی تو یہاں کے عوام کا معیار زندگی بھی بہتر ہوگا اس لیئے بلوچستان کے عوام کو شدت پسندوں کے چنگل سے نکالنے کیلئے ہنر‘ صحت‘ تعلیم‘ روزگار‘ ذرائع مواصلات‘ آمدورفت کی سہولت دینا ہو گی اور دباؤ اور خوف سے نکالنا ہو گا،دور جدید کی سہولتوں سے روشناس کرانا ہوگا۔

Related Posts