آڈیو ، ویڈیو لیکس کے اس زمانے میں ایک عجیب سا اضطراب جنم لے رہا ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں کسی کمزور لمحے کی کوئی آڈیویا وڈیو نہ ریکارڈ ہوئی پڑی ہو۔ وقت پڑنے پر اسے بھی لانچ کر دیا جائے۔ سیاستدان، بیوروکریٹ، شوبز فنکار، کھلاڑی اور دیگر ممتاز شخصیات جنہیں سیلیبریٹیز کہا جاتا ہے ، وہ سب اس کی زد میں ہیں۔
یہ رجحان صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں جاری ہے۔ امریکہ، یورپ، عرب دنیا، بھارت اور چین سمیت ہر جگہ طوفانی جھکڑ چل رہے ہیں۔ سوشل میڈیا نے دراصل بہت آسانی پیدا کر دی ۔ ایک تو ہر ایک کے ہاتھ میں جدید موبائل ہے۔ کسی بھی جگہ ریکارڈنگ کی جا سکتی ہے۔ ایسے بہت سے گیجٹ عام مل جاتے ہیں، جن سے خفیہ ریکارڈنگ ہوسکتی ہے۔ ہر فون میں کال ریکارڈر ہیں، فون پر آنے والی ہر کال ریکارڈ ہوجاتی ہے۔ ابھی تک واٹس ایپ ، ٹیلی گرام وغیرہ کی کالز پر کچھ رعایت ہے، مگر یار لوگوں نے اس کا بھی کوئی جگاڑ نکال لیا ہوگا۔ سی سی ٹی وی کیمرے عام ہیں تو بٹن کے سائز کے خفیہ کیمرے بھی چند ہزار روپے خرچ کر کے مل جاتے ہیں ۔
عامر خاکوانی کے مزید کالمز پڑھیں:
کیا آج عمران خان جیت گئے؟ اگلا معرکہ کیا ہوگا؟
پاکستان اور آسٹریلیا کا سیمی فائنل، ہمیں کس نے ہرایا؟