اینٹی کرپشن نے داؤد یونیورسٹی میں بھرتیوں کیخلاف انکوائری شروع کردی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

داؤد یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں پر اینٹی کرپشن کے ذریعے پردہ ڈالنے کی تیاری
داؤد یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں پر اینٹی کرپشن کے ذریعے پردہ ڈالنے کی تیاری

کراچی: اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ایسٹ زون کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے رجسٹرار داؤدیونیورسٹی کو خط لکھا ہے جس میں وائس چانسلر اور دیگر کے خلاف انکوائری کے حوالے سے تفصیلات طلب کی ہیں۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والے لیٹر نمبرEO/ACE/E/K/2021/37کے مطابق انکوائری آفیسر عبدالغنی نے رجسٹرار کو لکھا ہے کہ انکوائری میرٹ پر ہو گی، لہٰذاہ آپ جامعہ کے متعلقہ افسران کو 9جولائی صبح 12بجے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ میں بھیج دیں۔تاکہ ان سے اسٹیٹمنٹ لی جائے اور اس کے بعد ان سے ریکارڈ بھی مانگا جائے۔

اینٹی کرپشن کی جانب سے طلب کردہ افسران میں  انجنیئر ساجد سیال،انجنیئردریا خان کاکے پوٹو،اسسٹنٹ پروفسیر ڈاکٹر مجتبی،جیولوجسٹ تہمینہ صدیقی، لیب انجنیئر طارق چانڈیو اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل نائچ شامل ہیں۔

معلوم ہوا کہ ہے کہ داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق خفیہ رپورٹ اینٹی کرپشن کو بھیجی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یونیورسٹی میں آصف علی شاہ کا تقرر بغیر اشتہار کے کیا گیا ہے جو جامعہ میں سلیکشن بورڈ کے بغیر اور سنڈیکیٹ کے بغیر براہ راست ریگولرائز سروس برائے 2008 سے 2014 تک لیکچرر کی حیثیت سے کام کررہا ہے۔

اس کے علاوہ ساجد حسین سیال کی تقرری، فدا کھوسو، دریا خان اور دیگرکو بھی اشتہار کے بغیر، سلیکشن بورڈ کے بغیرتقرر کیا گیاہے،اس کے علاوہ نان انجینئر کی تقرری کی گئی ہے، جن کے پا س پی ای سی نمبرتک موجود نہیں ہے، محکمہ توانائی میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام مجتبی کی تقرری بھی غیر قانونی ہے، تہمینہ صدیقی کا تقرر بحثیت جیولوجسٹ بغیر اشتہار کیکیاگیا ہے۔

مزید پڑھیں: وائس چانسلرکا تقرر کرنے والی سرچ کمیٹی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

اینٹی کرپشن کو لکھے گئے خط کے مطابق محکمہ برقیات میں موجود ملازمین کے پاس اصلی ڈگریوں کے بجائے جعلی ڈگریاں ہیں۔جب کہ حال ہی میں ڈاکٹر آصف شاہ جو پروفیسر کے لئے اہل نہیں تھے ان کو رجسٹرار کے عہدے سے ہٹائے بغیر پروفیسر بنا دیا گیا ہے۔جس کی انکوائری ضروری ہے۔مذکورہ خط کے ساتھ ان کی ڈگریاں اور دیگر دستاویزات بھی لگائے گئے ہیں جن کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔

Related Posts