ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین پر گزشتہ دنوں برطانیہ میں نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر اکسانے کے الزامات پر برطانوی پولیس نے فرد جرم عائد کردی۔فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیو ایم کو حراست میں لے لیا گیا،برطانوی قانون کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا، بانی ایم کیو ایم کو دو ہفتے کے ٹرائل میں روزانہ پیش ہونا پڑے گا۔رواں سال جون میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم بعدازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔اس سے قبل بھی الطاف حسین سے منی لانڈرنگ اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں بھی تفتیش کی گئی تھی تاہم اس بار کراچی کا معاملہ مختلف تھا کیونکہ شہرمیں مکمل سکون اور خاموشی تھی۔
کچھ ہی سال پہلے جب کراچی میں ایم کیوایم کا طوطی بولتا تھا توکراچی میں خوف و ہراس پایا جاتا تھا تواگر آج بھی کراچی میں ایم کیوایم کاتسلط ہوتا توصورتحال اس سے مختلف ہوتی۔ پورا شہرخود ساختہ جلاوطن رہنما کی صرف فون کال پر بند ہوجاتالیکن اب کراچی کے باشندے معمول کے مطابق گھبرانا اور اپنی زندگی خوف میں گزارنا بھول چکے ہیں ، اب بانی متحدہ کی کال پر کراچی میں کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بانی ایم کیوایم پر فرد جرم کا معاملہ تشدد بھڑکانے سے متعلق ہے جب انہوں نے نے اگست 2016 میں ایک متنازع تقریر کی تھی جس کے بعد ان کے حامی عوام کی املاک کو تباہ کرنے اور متعدد میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرنے کیلئے چڑھ دوڑے تھے۔ ایم کیو ایم رہنما نے قصوروار نہ ہونے کی التجا کی ہے لیکن انہیں سخت ضمانت کی شرائط میں رکھا گیا ہے۔
لندن میں بانی متحدہ کی کڑی اآزمائش کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایم کیو ایم کو بھی ایک بحران کا سامنا کرنا پڑا ، پارٹی کی قیادت میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ پارٹی کو عام انتخابات میں بھی سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا،کراچی اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں کی بیشتر سیٹیں دوسری پارٹیوں خصوصا پی ٹی آئی نے اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
ایم کیو ایم نے اردو بولنے والے مہاجروں کی حمایت کی وجہ سے کراچی میں تین دہائیوں تک سیاست پر غلبہ حاصل کیا ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ جذبات بھی ختم ہوتے چلے گئے ہیں۔ بہت سارے لوگ جو اب بھی اس کی حمایت کرتے ہیں وہ روپوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایم کیوایم کی کراچی میں بھی ایک بہت بڑی میراث تھی اور اسے شہر میں ہونے والے تشدد اور فسادات کا ذمہ دار قرار جاتا تھا۔ ایم کیوایم پر دہشت گردی ، زمینوں پر قبضہ ، بھتہ خوری ، قتل اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات بھی ہیں۔
ایم کیو ایم کے بانی کے لئے اور بھی خدشات لاحق ہیں کیوں کہ نو سال قبل لندن میں قتل ہونے والے عمران فاروق کے قتل کا کیس جاری ہے اور عدالت میں اس کے اہم ثبوت فراہم کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان بار بار اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور اب آخر کار برطانوی حکام نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
تین سال قبل جب بانی متحدہ نے پُرجوش تقریر کی تو کراچی میں یہ تصور بھی نہیں کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم نے شہر پر گرفت کھو دی ہے اور ایم کیو ایم کا بانی پاکستان کی سیاست میں ایک قصہ پارینہ بن چکے ہیں۔