پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں،آزادی سے اب تک دونوں ممالک چار بڑی جنگوں اور بیشمار سرحدی جھڑپوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی بہت سی کوششیں کی گئیں جن میں آگرا، شملہ اور لاہور کا سربراہی اجلاس شامل ہے تاہم بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔

خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعدمقبوضہ کشمیر میں 137روز سے جاری بد ترین و طویل کرفیو کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،مظلوم کشمیری ادویات، غذاسے محروم ہیں جبکہ قحط کی سی صورتحال کے باعث سانسوں کا جسم سے رابطہ بحال رکھنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بدترین کرفیو پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سیکورٹی کونسل کو تحریر کیے گئے خط ارسال کردیئے ہیں، ان خطوط میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا گیا ہے جبکہ وزیرخارجہ نے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت ایل او سی پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی طرف بھی عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی ہے۔

وزیر خارجہ نے خط میں رواں برس لائن آف کنٹرول کی 3000 خلاف ورزیوں میں 300 کے قریب پاکستانی شہریوں کے زخمی ہونے پر بھی توجہ دلائی ہے ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی عالمی برادری کو بتادیا ہے کہ بھارتی قیادت جوہری حملے اور آزاد جموں و کشمیر پر چڑھائی کرکے پاکستان توڑنے کی دھمکیاں دیتی رہتی ہے جبکہ ایل او سی کے 5 سیکٹرز میں باڑ کو جزوی طور پر ہٹانے اور میزائل نصب کرنے سے بھی بھارتی عزائم سے دنیا کو آگاہ کردیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے جارحیت پر تحمل کی پالیسی کوکمزوری سمجھتے ہوئے ایک طرف بھارتی آرمی چیف بپن راوت پاکستان کیخلاف کارروائیاں کی دھمکیا ں دے رہے ہیں تو دوسری جانب بھارت نے روایتی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف جارحیت کے لیے ایل اوسی پر میزائل نصب کردئیے ہیں جبکہ سرحدوں پر محاذ آرائی کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔

سرحد پر براہموس اور اسپائیک کے علاوہ اینٹی ٹینک میزائل بھی نصب کیے گئے جبکہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کااس حوالے سے کہنا ہے کہ سرحدوں پر غیر معمولی نقل و حرکت بھارت میں جاری ملک گیر مظاہروں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

متنازع شہریت بل کی منظوری کے بعد بھارت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک سیکڑوں افراد شدید زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی ریاستوں میں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے، ان مظاہروں سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارتی حکومت روایتی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے پاکستان کیخلاف جارحیت کے منصوبے بنارہی ہے۔

بھارت کی جانب سے عوام کی توجہ مظاہروں سے ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کوئی مہم جوئی یا اپنے ملک میں ممبئی حملوں یا پلوامہ جیسے واقعہ کا انعقادبعید ازقیاس نہیں۔

Related Posts