اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان آج ملاقات اسلام آباد میں ہوئی جہاں مذاکرات کا کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا،دونوں کمیٹیوں کے اراکین اور رہنماؤں کی بیٹھک اکرم درانی کے گھر پر ہوئی۔
پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے رہبر کمیٹی سے ملاقات کی اور مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔ حکومتی کمیٹی میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی، پرویز الہیٰ، نورالحق قادری، اسد عمر اور اسد قیصر شامل تھے۔
حکومت اور اپوزیشن کے مابین ہونے والے مذاکرات کےدو ادوارہوئے جس کافی الحال کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے ،دونوں کمیٹیوں نے اپنی تجاویز ایک دوسرے کو پیش کیں۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی ڈی چوک اسلام آباد پر جلسے کے مطالبے سے دست بردار ہوگئی ہے اور اس نے آزادی مارچ کو جناح ایونیو تک لانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے جس پر حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان سے مشاورت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیاگیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ فوج کے بغیر نئے انتخابات کرائے جائیں، اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی قائم کی جائے جبکہ حکومتی کمیٹی آزادی مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے۔
مذاکرات میں آزادی مارچ کےمقام پر تجاویز دی گئیں۔ رہبر کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ مارچ کے شرکا کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت دی جائے، اس مطالبے پر حکومتی کمیٹی نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ڈی چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت منظور