واٹر بورڈ کے سیکورٹی اسٹاف نے پانی چوروں کیخلاف آپریشن ادھورا چھوڑ دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واٹر بورڈ کے سیکورٹی اسٹاف نے پانی چوروں کیخلاف آپریشن ادھورا چھوڑ دیا
واٹر بورڈ کے سیکورٹی اسٹاف نے پانی چوروں کیخلاف آپریشن ادھورا چھوڑ دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے سیکورٹی آفیسرز نے ادارے کے اعلی اور انجنیئرنگ افسران کے علم میں لائے بغیر سائٹ سپر ہائی ووے کے علاقے ایوب گوٹھ میں آپریشن کیا، جس کو ادھورا چھوڑ کر واپس آگئے۔

جس کے بعد پانی چور مافیا نے دوبارہ زیادہ غیرقانونی کنکشن لیکر واٹر بورڈ کی مین لائنوں سے پانی چوری کرنا پھر شروع کردیا ہے۔واٹر بورڈ کے سیکورٹی اسٹاف نے لاکھوں روپے مالیت کی موٹریں، جنریٹر، پمپس پہنچا کر مقدمہ تک درج نہیں کرایا۔

گزشتہ روز واٹر بورڈ کے چیف سیکورٹی افسر کرنل (ر)ضیا زیدی کی ٹیم کے اہم رکن میجر (ر)مجید نے اپنے عملے کے ہمراہ ایوب گوٹھ آپریشن کیا۔جس میں حیرت انگیز طور پر واٹر بورڈ کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ سے کوئی بھی افسر شریک نہیں ہوا۔

نہ ہی اینٹی تھفیٹ سیل کے انچارج اور تین عہدے رکھنے والے واحد شیخ نے شرکت کی ہے۔جب کہ آپریشن میں پیپلز پارٹی کے رہ نما لالہ رحیم، پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما شاہد اوراین اے 242کے ایم این اے سیف الرحمن بھی نے شرکت کی تھی۔

واٹر بورڈ کے چیف سیکورٹی آفیسر کرنل (ر)ضیا زیدی کی عدم موجودگی میں میجر(ر)مجید نے سائٹ سپر ہائی کی حدود میں  واقع ملک آغامحمدی پیالہ ہوٹل کے قریب پانی چور مافیا کے بڑے نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا۔

جس میں سائٹ سپرہائی وے کی پولیس کو بھی شامل کیا گیا تھا، جس کے باوجود بھی آپریشن مکمل کیے بغیر ہی میجر(ر)مجید واپس آ گئے۔

ایوب گوٹھ میں ملک آغامحمدی پیالہ ہوٹل کے قریب پانی چور مافیا نے دو پلاٹ خریدے، جن میں سیایک پلاٹ کے اندر 15سے 20فٹ گہرا گڑھا کھود ا، اس گڑھے سے واٹر بورڈکی مین لائن تک سرنگ نکالی گئی۔

اس سرنگ کے ذریعے مین لائن سے پانی چوری کرکے دوسرے پلاٹ میں زیر زمین ٹینکوں میں  پانی جمع کیا گیا تھا،جہاں سے پانی کی سپلائی کے لئے ہیوی جنریٹر، بڑی موٹریں اور پمپس نصب کرکے پانی کی سپلائی نجی فیکٹریوں کو کی جارہی تھی۔

پانی چوری کے اس نیٹ ورک میں پانی چوروں نے واٹر بورڈ کی 66انچ قطر لائن سے 8انچ کے 3کنکشن اور 4کنکشن 4انچ کے حاصل کیئے تھے۔

جن کے ذریعے سیٹھ رضوان کی فیکٹری یوٹوپیا انڈسٹری سائٹ سپر ہائی ووے فیز ٹوکے علاوہ دیگر درجنوں فیکٹریوں کو پانی کی سپلائی کی جاتی تھی۔

کنکشن کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے رات گئے تک مزکورہ فیکٹری میں پانی کی قلت کے سبب فیکٹری کی انتظامیہ نے ٹینکروں کے ذریعے پانی حاصل کرنا شروع کردیا تھا۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پانی چوری کے اس منظم گروہ میں عبد الواحد عرف وحید ولد عبدالوہاب،اجمل خان ولد قائم خان،شکیل احمد عرف شکیل مہر ولد حامد شاک،افضل خان ولد تالمین خان،سکندر ولد نثار احمد،نور واحد ولد عبدالوہاب،فضل واحد ولد عبدالوہاب،عزیز خان ولد تالمین سمیت دیگر شامل ہیں۔

جن کا ایک اور نیٹ اورک ایوب گوٹھ پل کے نیچے بھی بہت بڑا سیٹ اپ موجود ہے، جس میں مبینہ طور پر یومیہ لاکھوں گیلن پانی چوری کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے سائٹ سپر ہائی ووے کے ایس ایچ او امام بخش لاشارینے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اب تک روزنامہ درج ہو چکا ہے اور مذکورہ کیس ایس پی صاحب کے علم میں ہے، واٹر بورڈ حکام مقدمہ درج ہی نہیں کرانا چاہتے۔

معلوم رہے کہ واٹر بورڈ کی سائٹ سپر ہائی ووے پر دو بڑی لائنیں گذرتی ہیں، جن میں  ایک نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا اور دوسری سائٹ ٹو انڈسٹریل ایریا کی لائنیں ہیں۔

ان میں ٹوئن رائزنگ مینسعدی ٹاؤن سے ہوتی ہوئی جھنجھال گوٹھ اور نیو سبزی منڈی کی بیک سائیٹ سے ہوتی ہوئی این ای کے اولڈ فلٹر پلاٹ پرجاتی ہے۔

جب کہ دوسراسسٹم کے تھری کی لائنوں 84اور 66انچ قطر کا ہے۔ یہ دونوں سسٹم آخر میں حب ڈیم سے سے آنے والی کینال کا حصہ بن جاتے ہیں، جن سے مافیا نیرحیم پلیجو اور واحد شیخ اور راشد صدیقی کی مدد سے غیر کنکشن حاصل کررکھے تھے۔

واٹر بورڈ کے سیکورٹی اسٹاف نے آپریشن میں تین بڑے جنریٹر، 8بڑی موٹریں،9پمپس اور دیگر برقی آلات قبضے میں  لیکر سائٹ سپرہائی ووے کے ایس ایچ او امام بخش لاشاری کی موجودگی میں تھانے پہنچائی ہیں۔

جس کے بعد رات گئے ساز باز کرکے مافیا نے مذکورہ تمام سامان تھانے میں انٹری کے باوجود پولیس کی ملی بھگت سے نکال لیا ہے،جس کے بعد رات کے آخری پہر دوبارہ لائنوں سے پانی کی چوری شروع کردی گئی ہے۔

اس حوالے سے ا س لائن کے ایکسین واحد شیخ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا، جب کہ آپریشن کو لیڈ کرنے والے میجر (ر)مجید نے رابطہ کرنے پر بتایاکہ میں نے آپریشن کیا ہے، واٹر بورڈ کے افسران کو ساتھ کیوں نہیں  رکھا اور آپریشن ادھورا کیوں چھوڑا؟ کے جواب میں  ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کو بتانے کا پابندنہیں ہوں۔

معلوم رہے کہ اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج واحد شیخ کے پاس اس وقت تین چارج ہیں، جن میں  ایک حب ڈیم پانی کی ترسیل،حب ڈیم سول کا چارج، دوسرا حب ٹرنک مین (ایچ ٹی ایم)کا چارج ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کے وزراء کے درمیان واٹر بورڈ پر اجارہ داری کے حوالے شدید اختلافات

واحد شیخ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ایک ماہ سے زائد کا وقت گذر جانے کے باوجود اب تک پانی چوروں کے خلاف صرف ایک آپریشن کیا ہے۔

Related Posts