امریکا بھارت دفاعی معاہدہ خطے کاامن خطرے میں ڈال سکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا اوربھارت نے حساس نوعیت کے فوجی معلومات کے تبادلے اور نقشے سے متعلق معلومات شیئر کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے علاوہ چین کےخلاف مل کر لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کاکہنا ہے کہ امریکا اور بھارت کی سلامتی اور آزادی کو چین سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا،کورونا وائرس کیخلاف دونوں ممالک کا تعاون جاری ہے اورہمیں مزید بہت کچھ کرنا ہے ۔

بھارت اس وقت خطے میں پاکستان اور چین کے ساتھ پنجہ آزمائی میں مصروف ہے جبکہ اب امریکا نے بھارت کو مزید لڑاکا طیارے اور ڈرون فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اور معاہدے سے بھارت کو ٹوپوگرافیکل، سمندری اور ایروناٹیکل ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگی جو میزائلوں اور مسلح ڈرون کو نشانہ بنانے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔

پاکستان کے روایتی حریف بھارت اور امریکا نے چین کیخلاف ملکر لڑنے کے اعلان کے علاوہ پاکستان پر سرحد پار سے دہشت گردی کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دہشتگردحملوں کیلئے استعمال نہ ہو، امریکی وزیر خارجہ اور وزیردفاع نے بھارت کی بولی بولتے ہوئے پاکستان پر زور دیا گیا کہ ممبئی حملوں ، اڑی اور پٹھانکوٹ حملوں کے مبینہ منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین کے حوالے سے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کی کمیونسٹ پارٹی قانون کی حکمرانی، جمہوریت، شفافیت، آزادی اور آزاد ماحول کی دوست نہیں ہے جبکہ ہماری جمہوری ریاستیں شہریوں اور آزاد دنیا کی بہتر حفاظت کے لیے ساتھ کھڑی ہیں تاہم چین نے مائیک پومپیو کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کریں اور چین کو خطرہ قرار دینے کی تکرار بند کریں،چین کے ساتھ بھارت کے اپنے مسائل ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ چند ماہ سے لداخ سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے اور امریکا خطے میں چین کے بڑھتے اثرو رسوخ کو کم کرنے کیلئے بھارت کیساتھ ملکر ایک طرف چین کی معیشت کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے جبکہ بھارت امریکا کا کندھا استعمال کرکے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہا ہے ایسے میں بھارت کو جدید فوجی ہارڈ ویئر، ٹیکنالوجیز اور معلومات کی فراہمی علاقائی استحکام اور امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

Related Posts