صہیونی حکومت نے صمود فلوٹیلا سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

dr jamil
دہشت گردی کا چیلنج
dr jamil
استنبول مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ۔۔۔کیا اسرائیل جنگ بندی کی پابندی کرسکے گا؟
dr jamil
امریکا بھارت دفاعی پینگیں اور اس کے خطے پر مضر اثرات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گلوبل صمود فلوٹیلا، فائل فوٹو

اسرائیلی حکومت نے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ توڑنے کی نیت سے غزہ کی طرف رواں دواں”گلوبل صمود فلوٹیلا” سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قیادت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے کہ یہ قافلہ صرف ایک انسانی یا علامتی اقدام نہیں بلکہ “حماس” کی مالی اور تنظیمی پشت پناہی سے وجود میں آیا ہے اور اسے ایک میڈیا حربے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق ابتدائی طور پر ایک تجویز یہ بھی زیر غور آئی کہ قافلے کو براہِ راست غزہ پہنچنے دیا جائے تاکہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی منفی عالمی تصویر نہ ابھرے، لیکن سیکورٹی اور قانونی خدشات نیز اسرائیلی انا کو ٹھیس پہنچنے کے باعث اس آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔

اسرائیلی قانونی ماہرین کا موقف ہے کہ چونکہ اسرائیل نے باضابطہ طور پر غزہ پر بحری ناکہ بندی عائد کر رکھی ہے، اس لیے اسے ہر صورت نافذ کرنا ضروری ہے۔ سیکورٹی اداروں نے بھی متنبہ کیا ہے کہ جہازوں میں اسلحہ یا دیگر ممنوعہ سامان موجود ہو سکتا ہے، لہٰذا ان کی سخت جانچ لازمی ہے۔

سمندر سے بھی ترقی کی لہریں، پورٹ قاسم دنیا کی ٹاپ 10 بہترین بندرگاہوں میں شامل

رپورٹ کے مطابق جیسے ہی قافلہ غزہ کی ساحلی حدود کے قریب پہنچے گا، اسرائیلی فوج کی جانب سے باضابطہ وارننگ دی جائے گی۔ اگر جہاز تعاون کریں گے تو انہیں اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف موڑ دیا جائے گا، بصورتِ دیگر فوج زبردستی ان پر قبضہ کرے گی اور انہیں اسرائیلی ساحلوں تک گھسیٹ لائے گی۔
شرکاء کے حوالے سے بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان افراد کو اسرائیل پہنچنے کے بعد اسی طرح کی قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا جیسی پچھلی مرتبہ کی گئی تھی، البتہ اس بار بحث کا مرکز یہ سوال ہے کہ آیا ان شرکاء کو فوراً رہا کیا جائے یا نہیں، خصوصاً ان لوگوں کو جو دوسری بار ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ۔
اخبار نے مزید بتایا کہ اسرائیلی وزارتِ خارجہ، فوج، پولیس اور دیگر ادارے نہ صرف عسکری تیاریوں میں مصروف ہیں بلکہ ایک مربوط سفارتی و میڈیا حکمتِ عملی پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں موڑا جا سکے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اٹلی اور اسرائیل نے قافلے کے منتظمین کو پیشکش کی تھی کہ وہ اپنے جہاز کسی “قانونی مشرقِ وسطیٰ کی بندرگاہ” میں خالی کریں جہاں سامان کی سیکورٹی جانچ کے بعد روایتی زمینی راستوں سے غزہ منتقل کر دیا جائے۔ تاہم قافلے کے شرکاء نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے براہِ راست غزہ جانے پر اصرار کیا۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق صمود فلوٹیلا کے حوالے سے یہ کشیدگی آنے والے دنوں میں خطے میں ایک نئے سفارتی و عسکری بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

Related Posts