اسلام میں حیا کا تصور

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام کوئی معمولی مذہب نہیں بلکہ دین ہے جسے آپ ضابطۂ حیات یا زندگی گزارنے کا سب سے اہم اور سب سے درست طریقہ سمجھ سکتے ہیں۔خود اسلامی روایات میں اسے صراطِ مستقیم کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

روئے زمین پر اسلام نامی اِس طریقۂ حیات نے 14صدیاں قبل جنم لیا اور مختلف عقائد اور فلسفے پیش کیے جنہیں آج بھی اسلام کے ماننے والے دل و جان سے نہ صرف تسلیم بلکہ اپنی عملی زندگیوں میں بھی نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسلام کو دینِ ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے جبکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ ترین پیغمبروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ آپ نے نمرود کو ہدایت کی دعوت دی اور اس کی بھڑکائی ہوئی آگ میں بھی جلنے کو تیار ہوگئے، بقول اقبالؔ:

بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق

عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی

تاہم وہ آگ اللہ تعالیٰ کے حکم سے گلزار ہوگئی، جیسا کہ قرآنِ پاک میں آتا ہے کہ قُلْنَا یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ(سورۃ الانبیاء، آیت 69)

ترجمہ: ہم نے فرمایا: اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجا۔تفاسیر میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آگ کی گرمی زائل ہوگئی اور صرف روشنی بچ گئی۔ اس نے ان رسیوں کے سوا کچھ اور نہ جلایا جن سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو باندھا گیا تھا۔

لیکن حضرت ابراہیم سے بھی پہلے دیگر انبیاء علیہم السلام کس دین کی پیروی کرتے تھے؟ کیا وہ کسی اور خدا کی طرف دعوت دیا کرتے تھے؟ اس سوال کا جواب ان الدین عنداللہ الاسلام ہے یعنی، اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور کوئی نہیں۔

تو پھر اسلام کا آغاز تو دنیا کے پہلے پیغمبر اور پہلے انسان یعنی تمام انسانوں کے جدِ امجد حضرت آدم علیہ السلام کی ذات سے ہوگیا تھا جن کو سر چھپانے کیلئے زمین نہیں بلکہ جنت ملی تھی۔

اللہ تعالیٰ نے انہیں جنت میں آرام و آسائش سے رہنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ فلاں درخت کے قریب نہ جانا، ورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤ گے، لیکن ہوا کچھ یوں کہ شیطان نے بہکایا اور دونوں کو عیش و نشاط سے دور کردیا۔

موجودہ اسلام کہتا ہے کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔ ایک دل میں حیا اور ایمان ساتھ ساتھ رہتے ہیں، اگر ایک چلا جائے تو دوسرا بھی رخصت ہوجاتا ہے اور کچھ ایسی ہی تعلیمات ہزاروں سال پہلے آدم و حوا علیہما السلام کو دی گئیں۔

قرآنِ پاک نے جابجا مختلف آیات میں حضرت آدم علیہ السلام کا قصہ بیان کیا ہے۔ جب آدم و حوا علیہما السلام ابلیس کے دھوکے میں آ کر شجرِ ممنوعہ کا پھل کھا بیٹھتے ہیں تو جنت کا لباس اتر جاتا ہے۔

دونوں کو بے لباسی کا احساس ہوتا ہے اور اس حالت میں جنت کے درختوں کے پتے استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو ڈھانپنے کی کوشش کرتے ہیں، یہی وہ حیا اور شرم ہے جس سے آج کا معاشرہ دور ہوتا جارہا ہے۔ 

ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل بھی حیا اور شرم کی اہمیت کو سمجھے اور اپنی عملی زندگیوں میں اسے نافذ کرے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق دولت اور شہرت کے حصول کیلئے بے راہروی کو اپنانا عقلمندی نہیں ہے۔ 

Related Posts