کیا میں درست ہوں ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کسی بھی صورتحال کا درست ادراک بروقت فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، عام طور پر ہم کسی موقع یا صورتحال کو دیکھ کر اس کے حوالے سے اپنے ذہن میں ایک تاثر قائم کرلیتے ہیں جو اس صورتحال میں فیصلہ کرنے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے لیکن اکثر اوقات بعد میں آنیوالے حالات میں یہ ثابت کرتے ہیں کہ شائد ہمارا نقطہ نظر ٹھیک نہیں تھا۔

ایک مشہور محقق اور مصنف کوئے اس حوالے سے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ایک بار وہ ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کیلئے جاتے ہیں ، ابھی وہ لنچ کیلئے جاکر بیٹھتے ہی ہیں تو وہ دیکھتے ہیں کہ ایک شخص ریسٹورنٹ میں داخل ہوتا ہے اور اس کے ساتھ 3 سے 4 سال تک کے دو بچے بھی ہوتے ہیں، وہ شخص آکر میز پر بیٹھ جاتا ہے اور وہ بچے ریسٹورنٹ میں شرارتیں کرنے لگ جاتے ہیں اور ان بچوں کی شرارتیں اس حد تک بڑھ جاتی ہیں کہ وہ ہر آنیوالے گاہک کو بھی تنگ کررہے ہوتے ہیں ۔

کبھی ریسٹورنٹ کے پردوں کو کھینچتے ہیں ،کبھی میزوں پر پڑا سامان الٹ پلٹ کرتے ہیں ۔ کوئے کہتے ہیں کہ جب میں نے یہ صورتحال دیکھی تو میں بہت زیادہ ڈسٹرب ہوا اور پریشان بھی ہوا کہ یہ شخص اطمینان سے بیٹھا ہے اور اس کے بچے پورے ریسٹورنٹ میں اودھم مچارہے ہیں لیکن وہ شخص ان کو ٹوک نہیں رہا، کوئے کا کہنا ہے کہ میں اس شخص کو دیکھ ہی رہا تھا کہ ایک بچہ میری میز پر آیا اور کانٹا اٹھاکر میرے پیٹ میں مارنے کا اشارہ کرتا ہے۔

میں غصہ میں لال پیلا ہوتا ہوا اٹھا اور اس شخص کے پاس گیا تو جاتے ہی اس کو کہا کہ میں نے تمہارے جیسا احمق، بے حس اور بیوقوف انسان نہیں دیکھا کیونکہ تم بچوں کے ساتھ اس ریسٹورنٹ میں آئے ہو تمہیں یہ نہیں معلوم کہ بچوں کو ریسٹورنٹ میں لانے کے اصول و ضوابط کیا گیا۔تمہارے بچے ہر طرف اودھم مچارہے ہیں اور تم خاموش بیٹھے دیکھ رہے ہو۔

کوئے کہتے ہیں کہ جب میں اپنا غصہ اس شخص پر اتار چکا تو وہ شخص اپنی کرسی سے کھڑا ہوا اور نہایت ادب سے کہتا ہے کہ سب سے پہلے میں آپ سے معذرت کرتاہوں کہ آپ کو زحمت ہوئی، یہ دونوں  میرےبیٹے ہیں اور میرے بیٹوں نے آپ کو اور دوسرے کسٹمرز کو تکلیف دی۔

اس شخص نے بتایا کہ یہ دونوں ہیں تو میرے بچے لیکن جب میری ان بچوں کی ماں سے شادی ہوئی اور یہ بچے پیدا ہوئے تو میری اور انکی ماں کی علیحدگی ہوگئی اور ہم دونوں الگ الگ جگہوں پر تھے لیکن کل مجھے اسپتال سے فون آیا کہ ان جڑواں بچوں کی ماں کو درجہ چار کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے تو میں رات کو واپس آیا اور صبح اسپتال پہنچا تو انہوں نے مجھے یہ بتایا کہ ان کی ماں کا انتقال ہوگیا ہے جس کے بعد میں ان بچوں کو لیکر یہاں آگیا کہ ان کو بتاؤں کہ ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔

یہ بچے میرے پاس نہیں رہے اس لئے مجھے نہیں معلوم کہ ان بچوں کو کیسے سنبھالنا ہے اور اب چونکہ انکی والدہ کا انتقال ہوچکا ہے تو میری ہمت نہیں بندھ رہی کہ کیسے ان بچوں کو بتاؤں؟۔ یہاں کوئے کہتے ہیں کہ ایک جملہ تھا کہ مشرق ہویا مغرب اگر کسی کی ماں مرجائے تو وہ حالات کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔

اس لئے میں پریشان بیٹھا ہوں اور یہ بچے لوگوں کو تنگ کررہے ہیں۔تو کوئے یہ کہتے ہیں کہ وہ بچے جن پر مجھے شدید غصہ آرہا تھا اور میرا دل کررہا تھا کہ ان کو باہر نکال دوں ، اب مجھے انہی بچوں پر رحم آرہا تھااور ان بچوں پر پیار آرہا تھا اور اب مجھے ان بچوں کی شرارتیں اچھی لگ رہی تھی۔حقیقت کا ادراک ہونے سے پہلے جن بچوں سے کوفت ہورہی تھی اب ان پر ترس آرہا تھا حالانکہ سب کچھ ویسا ہی تھا لیکن ان کا فیصلہ بدل چکا تھا ۔

صورتحال کادرست ادراک پیشہ ورانہ یا ذاتی زندگی دونوں میں نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ صورتحال کے مطابق درست ادراک سے ہی اس کا نتیجہ نکلے گا۔اگر ہم نے کسی صورتحال کو مکمل طور پر سمجھے اور جانے بغیر فیصلہ کیا تو شائد وہ فیصلہ ہمارے لئے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

عام طور پر ہم زندگی کو اپنے اقدار، اپنے مائنڈ سیٹ، اپنے عقائد اور اعتقاد کے حساب سے دیکھتے ہیں اور ہوتا یہ ہے کہ ہمارے نظریات ہمیں غیر جانبدارانہ فیصلے سے روکتے ہیں، جب ہم غیر جانبدارانہ صورتحال کا ادراک نہیں کرتے تو ہمارے فیصلے بھی غیر جانبدارانہ نہیں  ہوتے ۔کامیاب زندگی گزارنے کیلئے  کامیاب فیصلہ سازی اسی صورت ممکن ہوسکتی ہے جب تک ہم اس کا درست ادراک نہ کرلیں اور لئے درست فیصلہ سازی کیلئے صورتحال کا مکمل ادراک ضروری ہے۔

Related Posts