خون سفید ہوگیا، بیٹے کا پیسوں کی خاطر ماں پر بد ترین تشدد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد:مظفرگڑھ کی رہائشی بیوہ بزرگ خاتون صوابی بیوی کے ساتھ  اس کی سگی اولاد نے دھوکا کیا ہے۔بیٹے صابر حسین گوپانگ اور بیٹی شمیم نے 20 لاکھ روپے کے عوض اپنی جنت کو ٹھکرا دیا۔صابر حسین نے اپنی بوڑھی والدہ پر صرف پیسوں کی خاطر تشدد کیا اور بے یارومددگار چھوڑ دیا۔

بزرگ خاتون صوابی بی بی کا کہنا ہے کہ چالیس سال سے کراچی میں وکیل سید اسرار شاہ کے گھر پر بطور ملازمہ اپنی خدمات سرانجام دیتی رہی،چالیس سال مسلسل وکیل صاحب کی خدمت کرتی رہی اور وکیل سید ابرار شاہ نے مجھے اس خدمت کے صلے میں مکان دے دیا جس کی قیمت 20 لاکھ تھی۔

کچھ عرصہ بعد وکیل صاحب کا انتقال ہوگیا اور مجھے اپنے آبائی علاقے اور بچوں کی یاد ستانے لگی اور میں نے بچوں کی محبت میں مکان مبلغ 20 لاکھ میں فروخت کردیا جبکہ میرے بیٹے صابر حسین گوپانگ اور بیٹی شمیم بی بی جو کہ کلر والی موچی والی پولی مظفرگڑھ کے رہائشی ہیں۔

دونوں بہن بھائیوں نے آپس میں سازباز کرکے میری عمر بھر کی پونجی مجھ سے لوٹ لی اور مجھے کہا کہ آپ ہمیں پیسے دے دیں ہم گاؤں میں آپ کے لئے مکان لیتے ہیں، لیکن دونوں دھوکے باز بہن بھائی نے میرے پیسے مجھ سے لے لیے جب کافی دن ہو گئے تو میں نے اپنے بیٹے اور بیٹی سے پوچھا کہ مکان کیوں نہیں خریدا

اس پر مجھے کہا کہ ماں تجھے پیسوں اور مکان کی کیا ضرورت ہے،پھر مجھ پر میرے بیٹے صابر حسن گوپانگ نے تشدد کیا جب میں درخواست لے کر تھانہ شہر سلطان گئی تو وہاں پر موجود ایڈیشنل ایس ایچ او جاوید لغاری نے مجھے دھکے دے کر تھانے سے باہر نکال دیا جبکہ مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ میرے بیٹے نے ایس ایچ او کی مٹھی گرم کی ہوئی ہے۔

اس لیے وہ میری بات نہیں سن رہا میں وہاں سے رسوا ہو کر ڈی ایس پی ملک جتوئی کے کے آفس میں گئی تو وہاں پر ایک بااثر وڈیرے کی مداخلت پر مجھے پاگل قرار دلوا کر دفتر سے نکال دیا الٹا مجھے ہی ذلیل کیا گیا جس اولاد کی خاطر میں نے چالیس سال محنت مزدوری کی ان کو پالا پڑھایا ان کی شادیاں کیں اسی اولاد نے مجھے مارا۔

مجھے پیسوں کی خاطر پاگل قرار دیا میں بوڑھی بے آسرا عورت کہاں جاؤں؟کس سے فریاد کروں؟مجھے انصاف چاہیے۔

وزیر اعلی پنجاب،آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس آف پاکستان پاکستان اور ریاست مدینہ کے والی وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کرتی ہوں ہو مجھ بوڑھی غریب بیوہ لاچار بے آسرا کے کون آنسو پونچھے گا۔

میرا اپنا ہی بیٹا ناخلف ثابت ہوا اور بیٹی بھی، میں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوں روز محشر میرا ہاتھ کس کے گریبان میں ہوگا اللہ کے واسطے مجھے انصاف دلایا جائے۔

مجھے میرے بیٹے اور بیٹی سے میرے پیسے واپس دلوائے جائیں،بس میری یہی التجا ہے میں اس عمر میں مزید محنت مزدوری نہیں کر سکتی نہ ہی میرے پاس رہنے کو گھر ہے،اس عمر میں کہاں جاؤں گی؟