سوشل میڈیا پروپیگنڈا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جدید دنیا میں لڑائیاں صرف زمین پر نہیں بلکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا جیسے نئے پلیٹ فارمز پر لڑی جاتی ہیں۔ حالیہ دنوں میں، طالبان کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان پاکستان کے خلاف ایک مذموم مہم شروع کی گئی ہے۔

ٹویٹر ہیش ٹیگ #SanctionPakistan کے استعمال نے بہت سے افغانوں کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کے لئے نفرت کا اظہار کیا ہے، یہ عمل دشمن عناصر کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کو بھی ظاہر کرتا ہے اوربگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے۔ ہیش ٹیگ 730,000 سے زیادہ بار استعمال کیا گیا ہے جس میں ایک تہائی ٹویٹس افغانستان سے شروع ہوئے اور ریاست مخالف عناصر نے اسے بڑھاوا دیا۔

پاکستانی تھنک ٹینک اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ ہیش ٹیگ کو مصنوعی طور پر انڈین اور افغان اسپانسرڈ اکاؤنٹ سے آگے بڑھا یا گیا تھا، پاکستان کی جانب سے اس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے تاکہ اس کے خلاف منظم سوشل میڈیا مہم کو اجاگر کیا جا سکے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں آن لائن اقدامات کے آف لائن نتائج ہوتے ہیں۔ ہمیں امن اور خوشحالی کو متاثر کرنے والی غلط معلومات اور جعلی خبروں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے ذریعے انفارمیشن وار کے حملے کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا کے ان رجحانات نے ریاستی اداروں، CPEC کو نشانہ بنایا ہے اور یہاں تک کہ پاکستان کو FATF کی بلیک لسٹ میں ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت یا افغانستان میں پنپنے والی بیرونی طاقتوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف یقینی طور پر مسلسل غلط معلومات کی مہم چلائی جا رہی ہے، جو پانچویں نسل کی جنگ کی حد کو ظاہر کرتی ہے۔ مقاصد جوں کے توں ہیں لیکن طریقوں میں تبدیلی آگئی ہے، حالیہ مہینوں میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں، افغان صدر سمیت کئی سینئر افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر طالبان کی فعال حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، طالبان کم از کم 9اضلاع کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں اور چند مہینوں میں کابل پر بھی قابض ہوسکتے ہیں۔

یورپی یونین ڈس انفو لیب کی جانب سے کئے گئے چونکا دینے والے انکشافات کے بعد پاکستان نے بارہا نشاندہی کی کہ بھارت ہائبرڈ جنگ میں کس طرح مصروف ہے لیکن دنیا نے اس جانب توجہ نہیں دی، اگرچہ ہمارے پاس اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے بہادر فوج موجود ہے، مگر سوشل میڈیا کو ہم کنٹرول کرنے سے قاصر ہیں، تاہم ہمیں اپنے ملک کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

Related Posts