کراچی : سندھ ہائی کورٹ کے سرکٹ کورٹ حیدر آباد نے حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے سیکریٹری، چیف سیکریٹری سندھ سمیت سرچ کمیٹی کے تمام ممبران کو 25 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
سندھ بھر کے تعلیمی و امتحانی بورڈ میں من پسند افراد اور سیاسی بنیادوں پر چیئرمین تعینات کرنے کیخلاف 17 جولائی کو عدالت رجوع کیا گیا تھا ۔ جس پر عدالت کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ سمیت سیکرٹری یونیورسٹی بورڈ اور تمام اراکین سرچ کمیٹی کو اگلی سماعت پر پیش ہونے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا تاہم اگلی سماعت پر فریقین کے وکلاء پیش ہوئے تھے ۔جس کے بعد اب ذاتی حیثیت میں طلبی کی گئی ہے ۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے تحت سندھ بھر کے میٹرک و انٹر بورڈ کے چیئرمینوں کی اسامیوں کے دو امیدواروں نے عدالت سے رجوع کر کے بھرتیوں کے عمل اور سرچ کمیٹی پر اعتراضات اٹھا کر معاملے کو مشکوک بنا دیا تھا ۔
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سکھر کے سیکرٹری رفیق احمد پل اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن میر پور خاص کے ڈپٹی سیکرٹری غلام احمد نے سندھ ہائی کورٹ کے سرکٹ کورٹ حیدر آباد سے آئینی پٹیشن نمبر D-1192/2021 کے ذریعے استدعا کی تھی کہ حکومت سندھ متنازعہ سرچ کمیٹی کے ذریعے من پسند افسران کو کلیدی عہدوں پر تعینات کر رہی ہے جس سے اداروں میں تعلیمی و امتحانی نظام پر تباہ کن اثرات مرتب ہونے کے خدشات ہیں ۔لہذاہ فی الفور آئین کی سیکشن 151 کے تحت اس عمل کو روکا جائے جس پر عدالت نے سرچ کمیٹی سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں:جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن عدالتی حکم تک معطل