پاک سعودیہ تعلقات کی بحالی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان کئی ماہ کی سرد مہری کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان اورسعودی ولی عہد،نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے بعد برف پگھلنے کا امکان روشن ہوگیا ہے۔

سعودی ولی عہد نے وزیر اعظم پاکستان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے اورمل کر کام کرنے پر اتفاق ودیرینہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے معاشی اور سیاسی تعلقات ہیں،پاکستان جنوبی ایشیا میں ایک بااثر ملک ہونے کے باوجودسعودی عرب کی قیادت کا واضح طور پر احترام کرتا ہے اور سعودی عرب کو مسلم دنیا کا رہنما اور مکہ اور مدینہ کا نگران تسلیم کرتا ہے جبکہ پاکستان کے احترام کے جواب میں معاشی لحاظ سے سعودی عرب تقریباً ہمیشہ پاکستان کی مالی مدد کیلئے سامنے آیا ہے اور سعودی عرب نے اسلامی ریاست کے ناطے پاکستان کے ساتھ ہمیشہ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

سعودی عرب نے تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان کیساتھ تعلقات میں کی مزید مضبوطی کا اعادہ کیا اور ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعد دوطرفہ تعلقات میں نیا موڑ آیا اور سعودی عرب نے 2018میں پاکستان کو بیلنس آف پے منٹ کے مسائل سے نبردآزما ہونے کیلئے 6 بلین ڈالر کی منظوری دی اور فوری 3 ارب ڈالر اداکرکے پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دیا یہی نہیں بلکہ پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کا معاہدہ کرکے بڑا ریلیف فراہم کیا۔

پاکستان اور سعودی عرب مشترکہ مذہبی اقدار سے جڑے ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ قریب ہیں اور پاکستان بھی ہر مشکل میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے جبکہ کوالالمپورسمٹ میں پاکستان نے دیگر اسلامی ممالک کے بجائے یہاں بھی سعودی عرب کا ساتھ دیا۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2019ء میں کوالالمپور سمٹ کے انعقاد پر کشیدگی پیدا ہوئی جس کی وجہ سے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس اجلاس میں شرکت سے عین وقت پر معذرت کرلی تاہم تعلقات میں سرد مہری بڑھتی گئی اور وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی جانب سے 5اگست 2020ء کو کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے کے حوالے سے بھارتی اقدام کیخلاف سعودی عرب سے اوآئی سی کا اجلاس بلانے کے مطالبے اور سخت زبان کے استعمال پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا اور سعودی عرب نے پاکستان کو دیا جانیوالا قرض واپس مانگ لیا۔

پاک سعودیہ تعلقات 2015ء میں یمن تنازعہ کے وقت بھی کشیدگی کا شکار ہوئے تھے جب پاکستان نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کی طرف سے واضح جواب کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ظاہری طور پر تو خاص ردعمل نہیں دیا لیکن سخت نتائج کا انتباہ بھی دیا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ معاملات بہتری کی طرف گامزن ہوئے اور پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد دوطرفہ تعلقات کی نئی جہت ملی تاہم کچھ پیچیدگیوں اور سیاسی مسائل کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا تاہم اب ایک بار پھر سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتربنانے کا عزم خوش آئند ہے اور پاکستان سعودی کے ساتھ تعلقات بہتر بناکر معاشی مسائل پربھی کسی حد تک قابو پاسکتا ہے۔

Related Posts