پنجاب کابینہ نے محنت کشوں اور کم آمدنی والے کارکنوں کے لیے ایک وسیع مالی معاونت پروگرام کی منظوری دے دی ہے،یہ فیصلہ صوبائی کابینہ کے 25 ویں اجلاس کے دوران کیا گیا۔
اجلاس کا ایک اہم پہلو محنت کشوں کے لیے مالی امداد کا آغاز تھا جس کے تحت ڈیڑھ ملین محنت کشوں کو ماہانہ 10ہزار روپے کی مالی معاونت نئی رعایتی کارڈز کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔
کابینہ کے اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ کسانوں کو اب الیکٹرانک ویئر ہاؤس رسید سسٹم کا فائدہ حاصل ہوگا جس کے تحت وہ گندم کو ذخیرہ کرنے کی سہولت حاصل کر سکیں گے بغیر کسی اضافی ذخیرہ خرچ کے، اور حکومت ان اخراجات کا احاطہ کرے گی۔
اس کے علاوہ کابینہ نے 1957 کے فوڈ گرینز (لائنسنگ کنٹرول) آرڈر میں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت آٹے کے ملوں کو کسانوں سے اپنی گندم کا 25 فیصد براہ راست خریدنے کا پابند کیا گیا ہے اور اس عمل میں ناکامی کی صورت میں لائسنس کی منسوخی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گندم کے شعبے کو بھی بہتر مارکیٹ ڈائنامکس کو یقینی بنانے کے لیے ڈی ریگولیٹ کر دیا گیا ہے۔
عوامی خدمات اور نقل و حمل کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے راجن پور کے لیے ایک ماحولیاتی لحاظ سے دوستانہ الیکٹرک بس پراجیکٹ کی منظوری دی اور فیصل آباد، گوجرانوالہ اور لاہور میں ماس ٹرانزٹ سسٹمز (پیلا، نیلا اور ارغوانی لائنز) کے لیے فیزیبلٹی اسٹڈیز کرانے کی منظوری بھی دی۔
صحت کے شعبے میں کابینہ نے دواؤں، آلات اور اسپتال کے فرنیچر کی خریداری کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری دی، تاکہ تیسرے درجے کے اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔