پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے شفافیت کو فروغ دینے اور خفیہ چارجز کا سدباب کرنے کے لیے ملک بھر میں موبائل سروس کے نرخوں کی جامع تفصیلات شائع کر دی ہیں۔ یہ قدم موبائل کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس سے جڑی ٹیکسیشن کے بارے میں عوامی تشویش کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق جو صارفین کسی موبائل پیکج میں شامل نہیں ہیں، ان سے “پے ایز یو گو (PayG)” بنیاد پر معیاری نرخوں پر چارج کیا جائے گا، جن میں وائس کالز کے لیے فی منٹ نرخ 3.2 روپے سے 3.6 روپے کے درمیان ہوں گے۔ ہر ایس ایم ایس کے نرخ 2.15 روپے سے 2.5 روپے جبکہ موبائل ڈیٹا کے لیے فی میگا بائٹ 3.3 روپے سے 5 روپے چارج کیے جائیں گے۔
ہر 100 روپے کے ریچارج پر 15 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس (WHT) لاگو ہوتا ہے، جس سے اصل مالیت گھٹ کر 86.96 روپے رہ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ 19.5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (GST) کالز، ایس ایم ایس اور ڈیٹا پر الگ سے عائد ہوتا ہے، جو اوسطاً 14.19 روپے کے قریب ہوتا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 100 روپے کے ایک ریچارج پر ٹیکس کا مجموعی اثر تقریباً 27.23 روپے بنتا ہے۔
پی ٹی اے نے واضح کیا ہے کہ جی ایس ٹی تمام سروس بنڈلز، آفرز اور سبسکرپشنز پر یکساں لاگو ہوتا ہے اور اس کا اطلاق تمام ٹیلی کام نیٹ ورکس کے پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ صارفین پر یکساں ہوتا ہے۔
ریگولیٹری زاویے سے دیکھا جائے تو جن آپریٹرز کو مارکیٹ میں “نمایاں اثر و رسوخ” حاصل ہے، جیسا کہ جاز ہے، انہیں کسی بھی نئے پیکج یا نرخ میں تبدیلی سے قبل پی ٹی اے سے پیشگی منظوری لینا ضروری ہے۔ ان آپریٹرز کو اپنی مجوزہ تجاویز کے ساتھ وجوہات، صارفین پر ممکنہ اثرات اور دیگر آپریٹرز سے موازنہ بھی فراہم کرنا ہوتا ہے۔
اس کے برخلاف غیر نمایاں (SMP) آپریٹرز جیسے کہ یوفون، ٹیلی نار اور زونگ کو نرخ مقرر کرنے کی آزادی حاصل ہے، تاہم تمام سروس فراہم کنندگان پر لازم ہے کہ وہ کسی بھی قیمت میں تبدیلی سے کم از کم سات روز قبل صارفین کو مطلع کریں۔
اگرچہ پی ٹی اے نے آخری نرخ اپ ڈیٹ کے وقت کا ذکر نہیں کیا، تاہم اس نے اس امر کی توثیق کی ہے کہ SMP آپریٹرز کی جانب سے مجوزہ ترامیم کو منظوری سے قبل آپریشنل لاگت، مہنگائی اور مارکیٹ کی موجودہ صورت حال کو مدِنظر رکھتے ہوئے بغور جانچا جاتا ہے۔