پاکستان میں پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ شب روز پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے انتھک کاوشوں میں مصروف ہے جبکہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان پوری دنیا میں کشمیریوں کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ معاشی مشکلات سے نکلنے کیلئے بھی حکومت سنجیدہ کاوشیں کرتی دکھائی دیتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتداد سنبھالنے کے بعد ناصرف دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ دی بلکہ پاکستان کی دگرگوں معیشت کو سہارا دینے کیلئے سعودی عرب کیساتھ بیس ارب ڈالرز کے معاہدے کیے اورپاکستان کو موخرادائیگیوں پر تیل کی فراہمی بھی شروع کروائی جو کہ بلاشبہ ایک مستحسن اقدام تھا ، وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں چین کا دورہ کیا جس میں ناصرف معاشی استحکام بلکہ کشمیر کا مسئلہ بھی ایک بار پھر بخوبی اٹھایااب وزیراعظم عمران خان کل ایران کا دورہ کرینگے جہاں وہ ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کرینگے جبکہ امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان ایران کے بعد سعودی عرب بھی جائیں گے اعلیٰ سعودی قیادت سے ملاقات میں ایران سعودیہ کشیدگی میں کمی کیلئے بات کرینگے تاہم اس دورہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی ااہم پیشرفت متوقع ہے ، وزیراعظم عمران خان 13اکتوبر کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی اہم ملاقات کریں گے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان بھی رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے اور 23 اکتوبر کو 2 روزہ دورے پر اسلام آباد آئیں گے ترک صدر اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس موقع پر تُرکی کا اہم کاروباری اور تجارتی وفد بھی تُرک صدر کے ہمراہ ہو گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق طیب اردوان کو وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز پر دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی جو انہوں نے قبول کر لی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں ہی دورہ پاکستان کی تصدیق بھی کر دی۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد تُرک صدر طیب اردوان کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔ تُرکی پاکستان کا اچھا دوست ملک ہے اورکشمیر کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کرنے والے ممالک میں تُرکی پیش پیش تھا جبکہ ترک صدر نے پاکستان سے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر بھی اُٹھایا تھا امید ہے کہ موجودہ صورتحال میں ترک صدر کا دورہ پاکستان خوشحالی کی نوید لائے گا۔