وزیراعظم کا دورہ کراچی: کیا ایم کیوایم اپنے ہی جال میں پھنس گئی ؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا، پہلی بار وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عمران خان کا استقبال کیا اور بعد ازاں گورنر ہاؤس میں وزیراعظم اوروزیراعلیٰ سندھ کے درمیان ملاقات بھی انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔وزیراعظم عمران خان نے سند ھ کے مسائل کو بغور سنا اور آئی جی کے تبادلے کے دیرینہ مطالبے پر بھی سندھ حکومت کے موقف سے اتفاق کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ کراچی میں سندھ حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن بہتر بنانے کے ساتھ اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کے حوالے سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ پیرصاحب پگارا سے بھی کنگری ہائوس جاکر ملاقات کی۔

وزیراعظم کی جانب سے دورہ میں کراچی ایم کیوایم کا نظر انداز کیا جانا اہم سوالات کو جنم دیتا ہے، حکومت سے ناراض اتحادی ایم کیوایم کیساتھ معاملات سلجھنے کے بجائے الجھتے نظرآرہے ہیں، پی ٹی آئی کے دو وفود ایم کیوایم کے عارضی مرکزآچکے ہیں اس کے باوجود دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے سمٹنے کے بجائے بڑھتے جارہے ہیں۔

ایم کیوایم چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مصداق حکومت کا ساتھ تو دے رہی ہے تاہم کابینہ کا حصہ بننے سے انکاری ہے جبکہ ایم کیوایم کے ایک رہنماء بیرسٹر فروغ نسیم بدستور وفاقی وزیر کے عہدے پر براجمان ہیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ایم کیوایم کو یونہی معلق رکھنا چاہتی ہے جبکہ ایم کیوایم نے ماضی کی طرح بلیک میلنگ کا راہ اختیار کرکے خود اپنے لیئے مشکلات پیدا کرلی ہیں، ایم کیوایم کا مطالبہ ہے کہ ان کو کراچی کی ترقی کیلئے فنڈز براہ راست دیئے جائیں جبکہ دیگر مطالبات بھی حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔

ایوان میں حکومت کو اس وقت 184نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ ایم کیوایم کی 7سیٹیں جانے کی صورت میں بھی حکومت کو فوری کوئی خطرہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ایوان میں اس وقت حکومتی اتحادی میں تلخیاں ہیں تو اپوزیشن میں بھی فارورڈبلاکس کی اطلاعات ہیں اس لیئے قائد ایوان کی نشست کو فی الوقت کوئی خطرہ نہیں ہے ، شائد یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی ایم کیوایم کے مطالبات کو نظر انداز کررہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق سندھ حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر بناکر کراچی میں کام کریگا جبکہ ایم کیوایم کو فنڈز دینے سے متحدہ قومی موومنٹ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے ، اس وقت اچانک عوام کو درد اٹھنے کے پیچھے سیاسی مفادات چھپے ہیں۔

وفاقی حکومت اگر براہ راست ایم کیوایم کو فنڈز دیتی ہے تو ایم کیوایم اپنے مخصوص علاقوں میں ترقیاتی کام کرواکر اپنا ووٹ بینک بچاسکتی ہے تاہم تحریک انصاف کراچی میں گزشتہ انتخابات میں شاندار کامیابی کے پیش نظر آئندہ انتخابات میں کراچی میں مکمل کلین سوئپ پر نظریں جمائے بیٹھی ہے۔

کراچی میں ایم کیوایم کے علاوہ دوسری کوئی جماعت خاطر خواہ ووٹ بینک نہیں رکھتی تھی ، پیپلزپارٹی اندرون سندھ میں اکثریت رکھتی ہے تاہم کراچی میں پیپلزپارٹی کو خاص پذیرائی حاصل نہیں ہے اس لیئے تحریک انصاف ایم کیوایم کو فنڈز نہ دیکر وفاق کے تحت بننے والے منصوبے براہ راست مکمل کرواکر کراچی کے ووٹ کا حق ادا کرکے آئندہ الیکشن کیلئے راہ ہموار کرنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نظرانداز کئے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کے بیانات سے بھی ایسا تاثر ملتا ہے کہ پی ٹی آئی ایم کیوایم سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہے، گورنر سندھ کا ایم کیوایم کے حوالے سے کہنا ہے کہ منایا روٹھنے والوں کا جاتا ہے جبکہ ایم کیوایم تو ناراض ہی نہیں جبکہ خرم شیر زمان کا موقف ہے کہ ایم کیوایم سےمعاملات حل ہوگئے،ایک دودن میں اعلان ہوجائے گا۔

کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم حکومت کو بلیک میل کرنے کی چاہ میں خود اپنے جال میں پھنس چکی ہے کیونکہ ایم کیوایم کیخلاف مقدمات تیار ہیں جونہی ایم کیوایم نے حکومت سے رخصت لی تو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء جیل جائینگے ۔

گزشتہ دنوں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم میں کشیدگی کے دوران میئر کراچی کے بیرون ملک فرار کی خبریں میں سننے میں آئیں تاہم معاملات بہتر ہونے کے بعد وہ واپس آچکے ہیں۔حالات سے ایسا لگتا ہے کہ ایم کیوایم نے موقع کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے بلیک میلنگ ترک کرکے مفاہمت کی راہ اپنالی ہے ۔

Related Posts