پاکستان میں ٹیکس چھوٹ میں مزید کمی کا خدشہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو سست روی کا شکار ہے اور معاشی سستی روی کے باعث معیشت کیلئے خدشات پیدا ہورہے ہیں۔ ہمیں بچت کی شرح بڑھانے پر لازمی کام کرنا ہے اور بچت میں اضافے سے ہی آئی ایم ایف قرض سے بچا جا سکے گا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ریونیو شارٹ فال پر تشویش کا اظہار کیا اور ٹیکس چھوٹ کو محدود کرنے پر زور دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد دوست ممالک سے بیل آئوٹ پیکیجز کے علاوہ اندرونی اور بیرونی قرضوں سمیت آئی ایم ایف سے بھی قرض کی مد میں اربوں ڈالر وصول کئے اسکے باوجود گورنر اسٹیٹ باقر رضا کا یہ کہنا کہ معاشی شرح نمو سست روی کا شکار ہے جس کے باعث معیشت کیلئے خدشات پیدا ہورہے ہیں مایوس کن نظر آتا ہے۔
پچھلے دنوں بھی انہوں نے مہنگائی میں کمی کی نوید سنائی اور پھریکایک دو سال تک عوام کو مہنگائی کی چکی میں پسنے کا پیغام سنا دیا۔ جب حکومت اتنا قرض لینے اور روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی کرنے کے باوجود معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا نہ کرسکی تو گورنر اسٹیٹ بینک کس بل بوتے پر غریب عوام کو مہنگائی میں کمی کی نوید سنارہے ہیں۔
آئی ایم ایف پاکستان کے ریونیو شارٹ فال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان کوٹیکس چھوٹ کو محدود کرنے پر زور دے رہا ہے۔ ایک طرف حکومت کا کہنا ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن نہیں لے رہے تو دوسری جانب ٹیکسوں کا یہی ناروا بوجھ تاجر برادری کو موجودہ حکومت کیخلاف آئے روز احتجاج کیلئے سڑکوں پر لاکھڑا کرتا ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے تاجر برادری سمیت ملک کا ہر شخص اگر اپنا ٹیکس جائز طریقہ سے ادا کرے تو اس سے ملک کی معیشت بہتر ہونے کے ساتھ خوشحالی کی راہیں بھی ہموار ہوتی ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان میں ٹیکس کا نظام کبھی درست سمت پر نہیں رہا ‘ محکمہ ٹیکسیشن میں کچھ بدعنوان عناصر کے باعث ایمانداری سے ٹیکس دینے والے بھی پریشان نظر آتے ہیں۔ اگر یہ نظام درست اور شفاف طریقے سے عوام کیلئے آسانی اور سہولتیں پیدا کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہر شخص ٹیکس ادا نہ کرے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بناکر اس پر عوام کا اعتماد بحال کرے تاکہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گھبراتے ہیں‘ وہ بلاخوف ٹیکس دیکر ملک کی ترقی اور معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کریں۔ ملک میں بے لگام مہنگائی کو بھی لگام دینے کی اشد ضرورت ہے جسے جواز بنا کر کوئی نہ کوئی طبقہ سراپا احتجاج بنا نظر آتا ہے جس کا فائدہ اپوزیشن اپنی آزادی مارچ میں بھی اٹھا رہی ہے۔

Related Posts