پاکستان بحرانوں کی قوم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان بحیثیت قوم بحران پیدا کرنے میں اپنی مثال آپ ہے، وطن عزیز کو ہر چند ماہ کے بعد کسی نہ کسی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سیاسی، سماجی، معاشی اور معاشرتی بحرانوں کی صورت میں کوئی نہ کوئی بحران پاکستان پر مسلط رہتا ہے۔

موجودہ حکومت کو اپنے قیام سے کسی نہ کسی بحران کا سامنا رہا ہے، سب سے پہلے ٹماٹر کا بحران پیدا ہوا اورقلت کی وجہ سے ملک میں ٹماٹر کی قیمتیں  آسمانوں کو چھونے لگیں اور ٹماٹر نایاب ہوگیا اور اگر کہیں دستیاب بھی تھا تو اس کی قیمت اتنی زیادہ تھی کہ عام آدمی کیلئے ٹماٹر کا تصور بھی محال تھا لیکن چند ہفتوں بعد ہی یہ دیکھا گیا کہ اتنی بڑی مقدار میں ٹماٹر مارکیٹ میں آیا کہ قیمت چند روپے کلو پر آگئی جس کی وجہ سےتاجروں کو بہت بڑے نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

ٹماٹر کے بحران کے بعد پاکستان کو آٹے کے بحران نے اپنی لپیٹ میں لیا اور چراغ لیکر ڈھونڈھنے سے بھی کہیں سستا آٹا دستیاب نہیں تھا۔

آٹے کی قلت کے معاملے نے پورے ملک میں ایک افراتفری پیدا کی اور چند ہفتوں بعد ہی وافر مقدار میں آٹا مارکیٹ میں موجود اور پرانی قیمت پر ہی دستیاب تھا جس نے اس تاثر کو تقویت دی کہ شائد ملک میں گندم اور آٹا موجود تھا لیکن دانستہ قلت پیدا کی گئی اور مہنگے داموں  فروخت کے چند ہفتوں بعد مارکیٹ میں فراہم کردیا گیا۔

آٹے کے بحران کے بعد چینی کے بحران نے سر اٹھایا اور دیکھتے ہی دیکھتے چینی کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں اور ہر طرف چینی چینی کی گردان تھی اور ہم نے دیکھا کہ چند ہفتوں کے بعد ہی چینی بھی بڑی مقدار میں  مارکیٹ میں موجود تھی اور عام قیمت پر دستیاب تھی۔

چینی کے بعد تیل کے بحران اور اس کے بعد اب بجلی کے بحران نے قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کو بحران در بحران ،بحران در بحران کا سامنا ہے تو یہ بیجا نہ ہوگا،۔

ان معاشی بحرانوں کی  سب سے بڑی وجہ کارٹلائزیشن ہے، یہ کارٹل مارکیٹ میں طلب سے کم مال فراہم کرکے مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیں اور بعدازاں من مانی قیمتوں پر فروخت کرکے ناجائز منافع کماتے ہیں۔

کارٹلز کا اثر و رسوخ صرف انتظامیہ یا حکومت تک محدود نہیں ہے یہ کارٹلز اپوزیشن پر بھی پوری طرح حاوی ہیںاور ان کارٹلز کا سیاست میں بھی عمل دخل ہونے کی وجہ سے کوئی قوت اس مافیا کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہے۔

حکومت پاکستان نے ملک میں کارٹلائزیشن روکنے کیلئے ایک ادارہ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان قائم کررکھا ہےلیکن بدقسمتی سے اس ادارہ کے نام سے بھی بہت کم لوگ واقف ہونگے اوربدقسمتی سے یہ ادارہ بھی دیگر اہم سرکاری اداروں کی طرح مکمل طور پر اپنے فرائض کی انجام دیہی سے قاصر ہے۔

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان حقیقی طور پر کام کرے تو پاکستان کارٹلائزیشن کے معاملے سے نمٹ سکتا ہے۔ہم نے گزشتہ دنوں دیکھا کہ چینی کے پیداواری اداروں نے چینی کو اپنے گوداموں میں ذخیرہ کرکے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی اور چینی کی قیمت میں اضافہ کرکے ناجائز منافع کمایا گیا اور اہم اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اس سے پہلے یہ اطلاعات تھیں کہ پاکستان میں طلب سے زیادہ چینی موجود ہے اور چینی بیرون ممالک برآمد کرنے کی اجازت طلب کی جارہی تھی اور پھر یکایک چینی کی قلت پیدا ہوئی اور قیمتوں میں اضافے کے بعد واپس چینی مارکیٹ میں آگئی۔

عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے حکومت سے سبسڈی بھی مانگی گئی اور پنجاب حکومت نے چینی کے برآمد کنندگان کو سبسڈی بھی دیدی اور کاغذات میں تو چینی برآمد کے نام پر سبسڈی لے لی گئی اور دوسری طرف مارکیٹ میں قیمت بڑھا کر اربوں روپے کمالئے یہ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی بڑی ناکامی ہے ۔

جس معیشت میں مقابلے کے بجائے کارٹلائزیشن ہو وہ معیشت کبھی اپنے پیروں  پر نہیں کھڑی ہوسکتی، مقابلے کا رجحان نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی پیداواری لاگت کو کم کرنے کیلئے تگ و دونہیں کرتے اور اس کے نتیجے میں مخصوص گروہ مفادات حاصل کرتے ہیں۔

موجودہ حکومت کورونا کے اثرات کو کم اور معیشت کو بحال کرنے کیلئے سنجیدہ ہے تو سب سے پہلا کام سیمنٹ، چینی، آٹا، اسٹیل سمیت ہر شعبہ میں  کارٹلائزیشن کو کم کرنا ہوگا اور ایسی صنعتیں جہاں چند لوگوں کی اجارہ داری ہے وہاں نئے مواقع پیدا کئے جائیں تاکہ مقابلے کی فضاء قائم ہوسکے کیونکہ جب مقابلے کا رجحان بڑھے گا تو قیمتیں بھی کم ہونگی اور اس میں چھوٹی صنعتوں کا بھی بڑا اہم کردار ہے، حکومت چھوٹی صنعتوں کو مراعات دیکر معیشت کو سہارا دے سکتی ہے۔

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان ایک بہت بڑا ادارہ ہے اور اس کی ذمہ داری بھی اتنی ہی بڑی ہے لیکن حکومت کی عدم توجہی نے اس اہم ادارہ کو ناکارہ بنادیاہے، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان میں اصلاحات کی جائیں کیونکہ اگر کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان حقیقی طور پر اپنا کردار ادا کرے تو ملک میں کارٹلائزیشن ممکن نہیں ہے۔

پاکستان کی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان کارٹلائزیشن نے پہنچایا ہے اور نئے کاروباری مواقع پیدا کرکے، چھوٹی صنعتوں کو فروغ دیکر اور کمپٹیشن کمیشن کو فعال بناکر کارٹلائزیشن کی وباء کو قابو کیا جاسکتا ہے۔

Related Posts