پاکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد قانونی وجوہات، ضرورت سے زیادہ کاغذی کارروائی یا بینک جانے میں تکلیف کی وجہ سے بینکنگ کی سہولیات سے محروم ہے اور خواتین ، خواجہ سراء، ذاتی کاروبار کرنے والے اور غیر رسمی معیشت میں رہنے والے ان سہولیات سے مستفید نہیں ہوتے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 62 فیصد بالغوں کے پاس بینک اکاؤنٹ ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں خواتین کے پاس صرف 14اعشاریہ 5 ملین فعال بینک اکاؤنٹس ہیں جو کل فعال اکاؤنٹس کے مقابلے میں صرف 27 فیصد ہیں۔ بڑا حصہ 73 فیصدیا 37اعشاریہ 8 ملین مردوں سے تعلق رکھتا ہے جو مالی شمولیت میں صنفی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی معلوم ہے کہ بہت سی خواتین بینکنگ کیلئے رضامند ہونے کے باوجودبینکنگ سیکٹر کا حصہ نہیں ہیں تاہم حکومت نے مساوات کو دور کرنے اور خواتین کو بینک اکاؤنٹ کھولنے کی ترغیب دینے کے لیے مساوات پرمبنی بینکنگ اقدام شروع کیا ہے۔
یہ یقینی طور پر صحیح سمت میں ایک قدم ہے کیونکہ ہر شہری کو مالی شمولیت کا حق ہے لیکن بدقسمتی سے یہ فرق آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے اور مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
مالیاتی اداروں کو ہدایت جاری کی جاچکی ہیں کہ وہ دسمبر 2024 تک خواتین کے عملے کو کم از کم 20 فیصد تک بڑھا دیں اور خواتین کے حوالے سے مزید پالیسیاں مرتب کریں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں تمام شہریوں کو بغیر ویب سائٹ یا موبائل ایپس کا استعمال کرتے ہوئے بینک کی برانچ میں جا کرڈیجیٹل چینلز کے ذریعے بینک کھاتہ کھولنے کی اجازت دی ہے ۔
دنیا بھر میں قانونی شناختی کارڈ رکھنے والے تمام باشندوں کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا ایک آسان کام ہے لیکن پاکستان میں متعدد قانونی طریقہ کار ہیں جو لوگوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام باشندوں کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا آسان بنائے۔
فری لانسرز ، خواتین اور بیرون ملک سے ترسیلات زر وصول کرنے والوں کو کم سے کم دستاویزات کی ضروریات کے ساتھ بینک اکاؤنٹ کھولنے کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔ اس سے یہ یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی کہ تمام لین دین دستاویزات ہیں اور ٹیکس حکام کو معلوم ہیں۔
پاکستان ترقی کے باوجود ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہےاور حکومت کو ملک میں بینکنگ خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دے کر معاشرے کے تمام طبقات کے لیے مالی شمولیت کے لیے کام کرنا چاہیے۔
جو لوگ سسٹم سے باہر ہیں انہیں سسٹم میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنی مالی ضروریات کو پاکستان میں تیز اور محفوظ ڈیجیٹل مالیاتی انفراسٹرکچر کے ذریعے پورا کر سکیں۔