کراچی :کراچی کی آبادی میں اضافہ کے باعث شہر بے ہنگم عمارتوں کا جنگل بنتا جارہا ہے تو دوسری طرف شہریوں کو بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں مگر اس کے باوجود شہر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے ادارے کے پاس صرف دو ماہرین دستیاب ہیں۔
ماسٹر پلان گروپ کی ذمہ داری ہے کہ کراچی کو کس طرح آگے بڑھایا جائے اور لوگوں کو ہائوسنگ اسکیمز، کمرشل سینٹرز اور تعلیمی اداروں سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کرے۔
ماسٹر پلان گروپ کے 150 ملازمین میں شامل ٹائون پلانرز، ریجن پلانرز اور انجنیئرز کو منصوبہ بندی پر مامور کیا گیا ہے مگر حیرت انگیز طور پر 150 میں سے صرف 2 ملازمین ہی اپنے شعبے کے ڈگری ہولڈرز ہیں۔
مزید پڑھیں :بحریہ ٹاؤن کراچی کے ہیڈ آفس پرمتاثرین کا دھرنا
ان کے علاوہ ماسٹر پلان گروپ کے 148 ملازمین وہ ہیں جو 80 اور 90 کی دہائی میں چھوٹی پوسٹوں پر بھرتی ہوئے اور ترقی کرکے ڈپٹی ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ٹیکنیکل ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ریسرچ آفیسرز بن گئے ہیں۔
ماسٹر پلان گروپ میں شامل تمام اداروں کے ملازمین نان ٹیکنکل ہیں اور ان میں منصوبہ بندی کی صلاحیت موجود ہی نہیں۔ وہ معمول کا دفتری کام کرتے ہیں۔ ان کو شہر کے لیے منصوبہ بندی کرنے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
کراچی بغیر کسی منصوبہ بندی کے پھیلتا جارہا ہے۔ ایسے وقت میں شہر کو ٹائون پلانرز اور ماہرین کی اشد ضرورت ہے ورنہ کراچی برباد ہوجائے گا۔
اربن پلانر عارف حسین نے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ماسٹر پلاننگ ڈیپارٹمنٹ ایک اچھا ادارہ تھا جس نے بہت خدمت کی مگر بعد ازاں سیاسی بھرتیوں نے ادارے کا بیڑہ غرق کردیا۔
عارف حسین کے مطابق ماسٹر پلان کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ صرف اس کے ساتھ نہیں بلکہ دوسرے اداروں کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔
سندھ حکومت نے 2011 میں ماسٹر پلان گروپ کو کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کنٹرول سے نکال کر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ماتحت کردیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے متعدد افسروں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
کراچی ڈیولپمنٹ کے لیبر یونین کے سربراہ محمد اشرف نے ماسٹر پلان گروپ کو بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ماتحت کرنے کے اقدام کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :کے الیکٹرک کراچی میں 3 ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کیلئے پر عزم