چیف الیکشن کمشنر تعینات: کیا انتخابی اصلاحات کا عمل ممکن ہوپائے گا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سابق بیوروکریٹ سکندر سلطان راجا نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے،حکومت اور حزبِ اختلاف نے گذشتہ کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد سکندر سلطان راجا کو ملک کا نیا چیف الیکشن کمشنر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت اور اپوزیشن کاکہنا ہے کہ سکندر سلطان راجا ایک دیانت دار ، محنتی اور نفیس انسان ہیں۔ان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن اب آئندہ عام انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے انتخابات میں واضح برتری حاصل کرتے ہی حلف اٹھانے سے قبل دوسری جماعتوں کو الیکشن مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کی پیش کش کی تھی جبکہ انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کے منشور کا حصہ ہے۔

پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے تقرر کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک بھی دیکھنے میں آیا جو جمہوریت کے تسلسل کیلئے نیگ شگون نہیں ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رسہ کشی کے دوران عدالت کو بار بار احکامات جاری کرنا پڑے۔

پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے قیام سے اب تک انتخابی اصلاحات کیلئے کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا۔ 2017ء میں سابق دور حکومت میں ہونیوالی انتخابی اصلاحات کو عمران خان مسترد کرچکے ہیں تاہم سوال یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ میں انتخابی اصلاحات اور بائیو میٹرک نظام کے حوالے سے کوئی اہم پیشرفت دکھائی نہیں دی۔

فاقی حکومت نے قانون سازی ہونے کی صورت میں ملک میں آئندہ عام انتخابات میں مکمل طور پر بائیو میٹرک نظام لانے کا عندیہ دے رکھا ہے ۔ گزشتہ انتخابات میں الیکشن کمیشن ن بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال موخر کردیا تھابائیو میٹرک مشینوں کو ایک جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا ضمنی انتخابات میں دو بار تجرباتی استعمال کیا گیا۔

خیال رہے کہ ملک میں انتخابی عمل کو شفاف بنانے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے 2018 کے عام انتخابات میں جدید نظام بائیو میٹرک اور ای وی ایم کے لیے کروڑوں روپے خرچ ہوئے تھےسابق حکومت نے کروڑوں روپے کی مشینری درآمد کی تھی مگر استعمال نہیں کی گئی جس کی وجہ قمی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا تھا۔

پوری دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ووٹنگ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ہوتی ہے، بھارت میں ہونے والے انتخابات میں بھی جدید سسٹم استعمال کیا گیا تھا جبکہ امریکااور برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں بائیو میٹرک نظام کئی سالوں سے رائج ہے۔

بائیومیٹرک کے استعمال سے بیلٹ پیپر کی ضرورت نہیں پڑتی ،شفاف انتخابات کا عمل یقینی ہوجاتا ہے اور دھاندلی کا کوئی تصور معدوم ہوجاتا ہے کیونکہ ووٹر کے فنگر پرنٹ میچ کرنے پر ووٹ کاسٹ کیا جاتا ہے۔

جمہوریت کی بقاء اور تسلسل منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ہی مضمر ہے، ملک میں حقیقی تبدیلی کیلئے انتخابی نظام میں اصلاحات اور عملدرآمد کیلئے میکانزم کی ضرورت ہے۔چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تعیناتی کے بعد الیکشن کمیشن مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد اندریں حالات مسائل کے کیلئے نظام میں اصلاحات کا ایسا میکانزم بنانے کی ضرورت ہے جس سے شفافیت اورغیر جانبداری کی جھلک نظر آئے۔

Related Posts