ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا عبدالرزاق سکندر 86 برس کی عمر میں انتقال فرما گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا عبدالرزاق سکندر 86 برس کی عمر میں انتقال فرما گئے
ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا عبدالرزاق سکندر 86 برس کی عمر میں انتقال فرما گئے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:ممتاز عالم دین  جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم  اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے  صدر اور عالمی مجلس عمل کے مرکزی امیر شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر 86 سال کی عمر میں  کراچی میں انتقال  کر گئے،  جامعہ بنوری ٹاؤن میں نماز جنازہ مولانا سعید سکندر کی اقتدا میں ادا کی گئی، جبکہ تدفین جامعہ میں مولانا یوسف بنوری کے پہلو میں ہوئی ، نماز جنازہ میں گرو مندر سے سڑکوں اور اطراف کی گلیوں میں  بڑی تعداد میں شریک تھے اور ہر آنکھ اشبار تھی ، مختلف علماء اور مذہبی جماعتوں کے قائدین نے  مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرؒ كى وفات ملک و ملت كا بہت بڑا سانحہ  قرار دیا ہے۔

شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر  تقریباً 3 ہفتوں سے  علیل اور  مقامی  نجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں آج وہ انتقال کر گئے ہیں۔ مولانا عبدالرزاق سکندر 1935ء میں ضلع ایبٹ آباد کے گاؤں کوکل کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی و عصری تعلیم آبائی  گاؤں اور ہری پور کے مدرسہ دارالعلوم چوہڑ شریف  اور احمد المدارس سکندر پور میں حاصل کی ۔

1952ء میں مفتئِ اعظم پاکستان مفتی محمد شفیعؒ  کے مدرسہ دارالعلوم کراچی (نانک واڑہ ) میں درجہ رابعہ سے درجہ سادسہ تک تعلیم حاصل کی۔  دورۂ حدیث محدّث العصر علامہ سید محمّد یوسف بَنُوری کے مدرسہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن حاصل کی اور درسِ نظامی کے پہلے طالبِ علم آپ ہی تھے۔

1962ء میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منوّرہ  میں 4 سال تک زیر تعلیم رہے ۔ جامعہ الازہر مصر میں 1972ء میں داخلہ لیا، اور چار سال میں  پی ایچ ڈی کی، جس میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ امام الفقہ العراقی کے عنوان سے مقالہ لکھا ۔

انہوں نے 71 برس تعلیم و تعلم میں گزارے اور 46 برس سے حدیث پڑھانے والے جامعہ بنوری ٹاؤن کے پہلے طالب علم ہیں۔

مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر جامعہ دارالعلوم کراچی کے ابتدائی طلباء میں سے تھے۔ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرؒ   جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مہتمم اور شیخ الحدیث ،فاق المدارس العربیہ پاکستان، اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ  کے صدر ، عالمی  عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کے مرکزی امیر  اور اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ پاکستان کے سرپرست اعلیٰ تھے۔

ان کے اساتذہ میں علامہ سیّد محمّد یوسف بَنُوریؒ، حافظ الحدیث مولانا محمد عبداللہ درخواستی، مولانا عبدالحق نافع کاکاخیل، مولانا عبدالرّشید نعمانیؒ ،مولانا لطفُ اللہ پشاوریؒ، مولانا سَبحان محمودؒ،مفتی ولی حَسن ٹونکیؒ، مولانا بدیع الزّماںؒ اور دیگر جید علماء کرام  ہیں ۔ شیخ الحدیث مولانا محمّد زکریا کاندہلویؒ اور ڈاکٹر عبدالحئ عارفیؒ سے بیت  اورمولانا محمّد یوسف لدھیانوی شہید اور  مولانا سرفراز خان صفدرؒ  خلیفہ مجاز تھے۔

جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے تعلق 1955ء میں بطور طالب علم سے مہتمم تک تاحیات رہا۔  1981ء میں عالمی تحفظ ختم نبوت کی مجلسِ شوریٰ کے رکن ، 2008ء میں سیّد نفیس الحسینی شاہؒ کے وصال کے بعد نائب امیر اور 2015ء میں مولانا عبدالمجید لدھیانویؒ کے انتقال  کے بعد مرکزی  امیر منتخب ہوئے۔

1997ء میں ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرؒ وفاق المدارس العربیہ کی وفاق کی مجلسِ عاملہ کے رُکن، 2001ء میں نائب صدر اور شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ کے انتقال کے بعد 2017ء صدر منتخب ہوئے، 3 جون 2021ء کو ایک مرتبہ پھر آئندہ 5 سال کے لئے وفاق کے صدر منتخب ہوئے گئے۔

2017ء سے تمام مکاتب فکر مدارس دینیہ کی تنظیم اتحاد مدارس دینیہ کے صدر بھی رہے۔ ایک درجن سے زائد عربی اور اردو زبان میں  تصانیف و تالیفات ہیں، جن میں الطریقۃ العصریۃ، کیف تعلم اللغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بھا، القاموس الصغیر، مؤقف الامۃ الاسلامیۃ من القادیانیۃ، تدوین الحدیث، اختلاف الامۃ والصراط المستقیم، جماعۃ التبلیغ و منھجہا فی الدعوۃ، ھل الذکریۃ مسلمون، الفرق بین القادیانیین و بین سائر الکفار، الاسلام و اعداد الشباب، تبلیغی جماعت اور اس کا طریقۂِ کار،چند اہم اسلامی آداب،محبّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت علی اور حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین اور دیگر شامل ہیں ۔

مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرؒ  کی نمازِ جنازہ بنوری ٹاؤن میں رات 10 بجے ادا کی اور بنوری ٹاؤن میں سپرد خاک کیاگیا۔ مرحوم کے  اھل خانہ میں بیوہ، دو فرزند مولانا ڈاکٹر سعید خان سکندر، مفتی محمد یوسف سکندر اور تین صاحبزادیاں  ہیں، جبکہ لاکھوں آپ کے فیض یافتہ روحانی فرزند دنیا بھر میں موجود ہیں۔

نماز جنازہ جامعہ بنوری ٹاؤن میں مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر کے بیٹے مولانا سعید سکندر کی اقتداء میں ادا کی گئی ۔ شرکا میں شیخ الاسلام  مفتی محمد تقی عثمانی ‛ وفاق المدارس کے سینئر نائب صدر مولانا انوار الحق حقانی ‛ ڈی جی رینجرز، حکیم مظہر، مولانا زبیر اشرف عثمانی،  صاحبزادہ پیرعزیزالرحمن، قاضی عبد الرشید، جماعت اسلامی سے حافظ محمد نعیم، اسد اللہ بھٹو، محمد حسین محنتی، مولانا عبدالروف غزنوی، مولانا طلحہ رحمانی، مولانا عبدالستار، اورنگزیب فاررقی، مولانا امداد اللہ یوسفزئی، مولانا اقبال اللہ، مفتی خالد محمود، قاری فیض اللہ چترالی، مولانا رحمان الدین شامزئی، مفتی محمد بن جمیل لاہور، مولانا یحیح لدھیانوی، راشد محمود سومرول،  قاری محمد، مولانا عبیدالرحمن، مولانا اسجد محمود، سمیت بڑی تعداد میں علماء و طلبہ کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام شریک تھی ۔

جنازہ کے شرکاء گرومندر سے جیل چورنگی تک سڑک اور اطراف کی گلیوں میں موجود تھے ۔ نماز جنازہ مسجد کے اندر جنازہ گاہ میں ادا کی گئی۔

دریں اثناء  مفتی اعظم مفتی محمد رفیع عثمانی ،شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی، جمعیت علماء الام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، مولانا راشد، سومرو ، قاری محمد عثمان ،تنظیم اہلسنت  والجماعت  کے مرکزی امیر  مولانا قاضی نثار احمد ، مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان ،  جماعت  اسلامی کے امیر سراج الحق ، محمد حسین محنتی ، حافظ نعیم الرحمان ، جمعیت علماء پاکستان کے شاہ محمد اویس نورانی ، مولانا عبد الرحمن سلفی اور دیگر  نے  تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرؒ    كى وفات ملك وملت كا بهت بڑا سانحہ ہے اللہ تعالی ان پر اپنی رحمتوں کی بارش فرمائے ملک وملت کے لئے انکی خدمات ناقابل فراموش ہیں صرف انکے اہل خانہ اور اہل مدرسہ نہیں، پوری علمی دنیا مستحق تعزیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وفاقی حکومت کی پالیسیز نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا ہے، سہیل انور سیال

Related Posts