اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں محنت کشوں اور مزدوروں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔ اس موقعے پر ملک بھر میں عام تعطیل ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں جو کم اجرت پر بھی سخت کام پر مجبور ہیں جنہیں بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ آج مزدوروں کے عالمی دن کے موقعے پر بھی بے شمار مزدور کام کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔
ستر کی دہائی میں پاکستان میں قومی سطح پر یومِ مزدور منانے کی ابتدا سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوئی۔ اس مناسبت سے ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہر تقریبات، سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد عمل میں لارہے ہیں۔
محنت کشوں کے عالمی دن کی مناسبت سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کانفرنس ہوگی جبکہ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن کانفرنس میں قانونی ماہرین، ججز اور آئی ایل او کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔
کانفرنس میں آجر اور اجیر کے تعلق اور مزدوروں کے حقوق پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ آئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر گیئر تھامس ٹونسٹول کا کہنا ہے کہ آگے بڑھنے کیلئے مزدوروں کے حقوق سے آگہی کے ساتھ ساتھ فراہمی بھی ضروری ہے۔ کانفرنس کے دوران سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے ججز خطاب کریں گے۔
اس کے علاوہ کانفرنس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ اور چوہدری سالک حسین، جنرل سیکریٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور، بیرسٹر ظفر اللہ خان اور وفاقی سیکریٹری ڈاکٹر ارشد محمود بھی شرکت کریں گے۔
خیال رہے کہ سال 1886 میں یکم مئی کے روز ہی امریکی شہر شکاگو کے مزدوروں نے سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے حقوق کے استحصال کے خلاف احتجاج کیا تاہم پولیس نے جلوس پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں نہ صرف سیکڑوں مزدور ہلاک اور زخمی ہوئے بلکہ درجنوں کو احتجاج کی پاداش میں پھانسی لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
یکم مئی 1886 کی یاد میں پاکستان اور امریکا سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن اس عہد کی تجدید کرتے ہوئے منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کی معاشی و معاشرتی فلاح و بہبود کو یقینی بناتے ہوئے انہیں ان کے بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے کیلئے دنیا کی ہر قوم اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔