‘یہ کوئی سرکاری بیان نہیں تھا’، بلاول بائیڈن کے دفاع میں سامنے آگئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

'یہ کوئی سرکاری بیان نہیں تھا'، بلاول بائیڈن کے دفاع میں سامنے آگئے
'یہ کوئی سرکاری بیان نہیں تھا'، بلاول بائیڈن کے دفاع میں سامنے آگئے

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے حیران کن طور پر امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں متنازعہ ریمارکس کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی، جبکہ اسلام آباد کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا اور امریکی صدر کے ریمارکس کو ‘حقیقت میں غلط اور گمراہ کن’ قرار دیاگیا۔

بلاول بھٹو نے بظاہر صدر بائیڈن کے ریمارکس کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے یہ الفاظ کسی سرکاری میٹنگ یا بیان میں نہیں کہے تھے بلکہ یہ ایک فنڈ ریزر تھا جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ دنیا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو ‘غیر محفوظ’ قرار دے رہی ہے۔

وزیر خارجہ کی عجیب و غریب وضاحت پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ وہ کتنے خوفزدہ اور تذبذب کا شکار ہیں۔ دراصل، بائیڈن کے ریمارکس کو درست ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صرف ان کی معلومات کے لیے بائیڈن ایک سرکاری ڈیموکریٹک کانگریس کے انتخابی میٹنگ میٹنگ میں بول رہے تھے اور بطور صدر ان کے خیالات ہمیشہ سرکاری حکومت کے خیالات ہوتے ہیں ان کے ذاتی خیالات نہیں جب تک کہ وہ یہ نہ کہے کہ وہ ذاتی ہیں!

ایک اور ٹوئٹ میں ڈاکٹر مزاری نے کہا کہ ”جب سے امریکی حکومت کی جانب سے تبدیلی کی سازش کو عملی جامہ پہنایا گیا، امریکہ کے ساتھ تعلقات کا جنون بے مثال ہے۔

وسلن سینٹر کے جنوبی ایشیا انسٹیٹیو کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے ٹویٹ کیا کہ بائیڈن کے تبصرے یقینی طور پر امریکہ کے بارے میں پاکستانی عوام کے تاثرات کو بہتر بنانے میں مدد نہیں کریں گے، لیکن مجھے شک ہے کہ یہ دو طرفہ تعلقات کو بڑے پیمانے پر متاثر کرے گا۔ پاکستانی حکام کا ردعمل بھی کافی مفاہمت آمیز رہا ہے۔

سینئر صحافی نسیم زہرہ نے کہا کہ ”پاکستان کے وزیر خارجہ اس سیاق و سباق کی وضاحت کرنے کا فیصلہ کیوں کریں گے جس میں صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان شاید سب سے خطرناک جگہ ہے اور اس کے جوہری ہتھیار بے ترتیب ہیں، آپ کا اولین کام وزیر خارجہ کے طور پر پاکستان کے خلاف اس طرح کی بے بنیاد باتوں کو مسترد کرنا ہے۔

ایک اور صحافی سلمان حیدر نے بلاول کو صدر بائیڈن کا ترجمان بننے پر مبارکباد دی۔

پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے وزیر خارجہ کو مشورہ دیا کہ ”سفارت کاری میں کسی ملک کے لیے دوسرے ملک کا ترجمان بننا ہمیشہ برا خیال ہوتا ہے۔”

اس سے قبل صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ پاکستان ”دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہو سکتا ہے” کیونکہ اس ملک کے پاس ”بغیر کسی ترتیب کے جوہری ہتھیار” ہیں۔

اس ساری صورتحال کے بعد پاکستان نے امریکی صدر جو بائیڈن پر ملک کی جوہری سلامتی پر شکوک و شبہات پیدا کرنے پر جوابی رد عمل دیا، پاکستان نے ہفتے کے روز امریکی سفیر سے اس کی وضاحت طلب کی۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک الگ بیان میں، وزیر اعظم شہباز نے امریکی صدر کے ریمارکس کو ‘حقیقت میں غلط اور گمراہ کن’ قرار دیا۔

Related Posts