اسرائیل کے جنگی جرائم

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل نے جمعرات کو دنیا کے تیسرے قدیم ترین عیسائی چرچ پر بمباری کی ہے، جس میں تقریباً 400 مہاجرین کو پناہ دی ہوئی تھی، اس سے چند روز قبل منگل کو اسرائیل نے شمالی غزہ کے ایک اسپتال پر بمباری کی جہاں ہزاروں افراد پناہ لیے ہوئے تھے، اسپتال پر بمباری کے باعث 800 کے لگ بھگ افراد لقمہ اجل بن گئے، سینکڑوں گھر پہلے ہی کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں، بشمول رہائشی ٹاورز ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں اور مکانات مکینوں کے اوپر منہدم ہو گئے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران غزہ کی پٹی کے اندر تمام ہاؤسنگ یونٹس میں سے کم از کم 30 فیصد یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔

نصف ملین سے زائد افراد پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ فضائی حملوں سے سڑکیں بھی تباہی کا شکار ہیں، ہسپتالوں کا نظام بری طرح متاثر ہوچکا ہے، طبی سامان اور بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کی کمی ہے، مسلسل بمباری کے درمیان، اسرائیل خوراک، ایندھن اور پانی کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس سے قحط اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا اندیشہ ہے، اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 4,137 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے 70 فیصد ہلاک ہونے والے خواتین اور بچے ہیں۔

نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کی اسرائیلی پالیسی نئی نہیں ہے۔ اسے غزہ میں کئی سالوں قبل نافذ کیا گیا تھا، امریکہ، برطانیہ، فرانسیسی اور جرمن حکومتوں کے تعاون سے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کی، کوئی غلطی نہ کرے۔ 7 اکتوبر سے، اسرائیل نے شمالی غزہ کو نسلی طور پر صاف کرنے اور غزہ کو منظم طریقے سے مسمار کرنے کے لیے ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے، جبکہ غزہ کی آبادی کو بھوک اور پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ نیتن یاہو حکومت ان بین الاقوامی انسانی تنظیموں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کے بارے میں اپنے ابتدائی جائزے میں کہا تھا کہ ”جنگی جرائم کے گھناؤنے ثبوت موجود ہیں کیونکہ اسرائیلی حملوں سے غزہ میں بیشتر خاندانوں کا صفایا ہو گیا ہے۔” ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر قانونی اسرائیلی حملوں کو رپورٹ کیا۔

واضح طور پر یہ جنگی جرائم ہیں جن کی ہدایت اسرائیلی اعلیٰ حکام کی طرف سے دی گئی ہے اور ان کا کوئی جواز نہیں ہے۔ جان بوجھ کر شہریوں، ان کی املاک، یا شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کی کبھی اجازت نہیں دی جاسکتی، حتیٰ کہ خوفناک دہشت گردی کے باوجود بھی نہیں۔ہم براہ راست ٹی وی پر اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اب سے کئی دہائیوں بعد ہم سوچیں گے کہ دنیا نے 21ویں صدی میں ایسا کیسے ہونے دیا؟۔

Related Posts