پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات میں جڑواں شہروں، اسلام آباد اور راولپنڈی میں کچھ بہتری دیکھی گئی ہے لیکن کراچی اور لاہور سمیت ملک کے دیگر حصوںمیں صورتحال بدستور خراب ہے، جہاں انٹرنیٹ کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے اب تک ان مسائل کی وضاحت نہیں کی اور لاکھوں صارفین کو ان مسائل کے حوالے سے اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اتھارٹی خود بھی اس مسئلے کی وجوہات سے لاعلم ہے۔
طلبہ اور فری لانسرز انٹرنیٹ کی اس ناقص صورتحال سے شدید متاثر ہیں کیونکہ وہ اپنی تعلیمی ڈیڈ لائنز اور کام کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
میٹا پلیٹ فارمز، جیسے فیس بک، انسٹاگرام، اور واٹس ایپ، خاص طور پر مختلف شہروں میں انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ صارفین نے تصاویر، ویڈیوز، اور وائس نوٹس اپلوڈ اور ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری کی شکایت کی ہے۔
انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید
یہ قابلِ ذکر ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) بھی معمول کے مطابق کام نہیں کر رہے۔ بہت سے صارفین نے انٹرنیٹ میں خلل کے لیے پی ٹی اے کے نئے فائر وال کے غیر صحت مند استعمال کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ تاہم، ریگولیٹر نے ابھی تک نہ تو ان مسائل کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی کوئی وضاحت فراہم کی ہے۔
گزشتہ ہفتے حکومت نے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے تین دن کے لیے انٹرنیٹ سروسز معطل کی تھیں۔ احتجاج منگل کی رات ختم ہو گیا تھا لیکن ایک ہفتے بعد بھی مسائل جوں کے توں ہیں۔