شہریت کے متنازع قانون پر بھارت میں ہنگامے

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہریت کے حوالے سے متنازع قانون کی منظوری کے بعد بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، مسلم مخالف قانون سازی نے بھارت کو ہلاکررکھ دیا لیکن بھارتی حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ملک میں تازہ احتجاج کی لہر سے نئی دہلی ، بنگلور ، چنئی ، اور کولکتہ سمیت ہندوستان کے متعدد شہروں میں حالات خراب ہوچکے ہیں ۔ دہلی کی یونیورسٹی کے دو کیمپس میں احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے استعمال سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا۔اس قانون کے خلاف پرامن مظاہرہ اتوار کی دوپہر میں افراتفری میں تبدیل ہوگیا جب 3 بسوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ جنوبی دہلی کے پوش علاقے میلی میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

تاہم منتظمین طلبہ کے مطابق تشدد باہر کے افراد کی جانب سے کیا گیا، اس حوالے سے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت ہے اور ہم نے یہ برقرار رکھا کہ ہمارے مظاہرے پرامن اور تشدد سے پاک ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم ‘اس نقطہ نظر کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی پارٹی کے تشدد میں ملوث ہونے کی مذمت کرتے ہیں۔

شمال مشرقی ریاستوں اڑیسہ اور آسام سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک کم از کم چھ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ یہاں کے مقامی لوگ بنگلہ دیش سے آنے والے تارکین وطن کی حیثیت سے غیر مسلموں کو شہریت دینے کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔حکومت نے مظاہرے روکنے کے لئے کشمیر کی طرح مواصلات اور انٹرنیٹ خدمات معطل کرکے معمول کے ہتھکنڈوں کا سہارا لیا۔

امریکا ، برطانیہ ، کینیڈا ، فرانس ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت بہت سے ممالک نے اپنے شہریوں کو ہندوستان جانے کے حوالے سے سفری انتباہ جاری کردیا ہےجبکہ جاپانی وزیر اعظم نے احتجاج کی شدت بڑھتے ہی سرکاری دورے کو بھی منسوخ کردیاجبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی حقوق نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ قانون فطرت کے لحاظ سے امتیازی سلوک تھا ۔

متنازع شہریت بل نے پہلے سے دور رس اثرات کو ظاہر کرنا شروع کیا ہے کیونکہ اس سے پرانے زخم دوبارہ کھل گئے ہیں۔شمال مشرقی بھارت کی متعدد ریاستوں میں مسلح قبائلی گروپوں کے درمیان شورش پسندی کی تحریکیں جاری ہیںاور اب عوام کا یہ ماننا ہے کہ بی جے پی حکومت نے انہیں دھوکہ دیا ہے اور ہندوئوں کو بھی اپنی آبادی میں کمی کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔

مودی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف اقدامات اور قانون سازی کوئی نہیں بات نہیں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مودی شائد اس زعم میں مبتلا تھے کہ وہ بھارت میں بھی اپنی مرضی کی قانون سازی کرکے عوام کو دبالیں گے تاہم بھارتی عوام کامتنازع قانون پر احتجاج شائدحکومت کو پسپائی پر مجبور کردے۔

Related Posts