بھارت نے پاکستان میں ’حادثاتی طور پر سپرسونک میزائل فائر‘ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اس واقعے کو ’تکنیکی خرابی‘ قرار دیا ہے۔ یہ پاکستانی فضائی حدود کی ایک اور صریح خلاف ورزی ہے، جو ایک بڑے تنازعے کی شکل اختیار کر سکتی ہے اور علاقائی امن و استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اس حوالے سے ہندوستان کی وزارت دفاع نے ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسے اس واقعے پر ‘گہرا افسوس’ ہے اور اس نے ‘راحت’ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کہ واقعے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ یہ بہت مضحکہ خیز ہے کیونکہ بغیر پائلٹ کے میزائل شہری علاقوں کو نشانہ بنا سکتا تھا اور املاک کو تباہ کر سکتا تھا۔ اس سے بہت بڑی تباہی ہوسکتی تھی، کیونکہ غیر ملکی اور ملکی فضائی حدود اس مقام پر تھی،جس کے باعث سینکڑوں جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران اس کا انکشاف کیا کہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’غیر مسلح فلائنگ آبجیکشن‘ کو روکا گیا، جو بالآخر 124 کلومیٹر سے زیادہ پاکستانی حدود میں پنجاب کے چھوٹے شہر میاں چنوں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ اس حوالے سے پاکستان نے نئی دہلی سے وضاحت طلب کی، اسے جارحیت کا عمل قرار دیا گیا۔
بھارتی سفیر کو بلا اشتعال خلاف ورزی اور ایسے غیر ذمہ دارانہ واقعات پر شدید احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری اور ہوابازی کے اداروں کو اس پر نوٹس لینا چاہیے،انہوں نے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس صریح خلاف ورزی پر کارروائی کرے۔
بھارت کو اس واقعے کے لیے یقیناً جوابدہ ہونا چاہیے۔ اسے فروری 2019 میں کی گئی فضائی حدود کی خلاف ورزی سے سبق سیکھنا چاہئے، جب پاکستان ایئر فورس کی جانب سے اسے رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور اس کا لڑاکا طیارہ ڈاگ فائٹ کے بعد مار گرایا گیا۔ یاد رہے کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔