نئے ڈیلٹا وائرس کیخلاف کورونا ویکسین کتنی موثر ہوسکتی ہے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں کورونا کے کیسز پھر بڑھنے لگے ہیں، کراچی میں 35مریضوں میں کورونا وائرس کی بھارتی قسم ڈیلٹا کی موجودگی کی تصدیق کردی گئی جبکہ شہر قائدمیں مثبت کیسز کی شرح 14فیصد ہوگئی ہے جبکہ پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر نوشین کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے رپورٹ کیسز میں 50 فیصد بھارتی ڈیلٹا وائرس کے کیسزہیں۔

دوسری جانب این سی او سی کے سربراہ و وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا وائرس پاکستان میں بھی موجود ہے،ان کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈیلٹا وائرس سرحدوں کے پار تیزی سے پھیلا ہے ۔ اسد عمر کے مطابق پاکستان میں نئے کورونا کیسز میں 15 سے 20 فیصد ڈیلٹا کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے۔

بھارتی یا ڈیلٹا وائرس ہے کیا؟
ڈیلٹا ویرینٹ اسپائیک پروٹین میں دو میوٹیشن (L452R) (E484Q) رکھتا ہے جو اس کی خصوصیت کا سبب ہیں، اس کی نمایاں خصوصیات میں مرض کا تیزی سے پھیلنا، مرض کی شدت، گزشتہ انفیکشن یا ویکسین سے پیدا شدہ اینٹی باڈیز کا خاتمہ جبکہ علاج اور ویکسین کی تاثیر کو کم کرنا شامل ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق متعلقہ ویرینٹ اکتوبر2020ء میں بھارت میں تشخیص ہوا تھا، اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا گیا تو متعلقہ وائرس بہت طاقتور ہے جو بہت مختصر وقت میں پاکستان کی بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

ڈیلٹاوائرس کیسے پھیلا ؟
طبی ماہرین نے کورونا کی نئی قسم ’’ڈیلٹا‘‘ کوسب سے زیادہ خطرناک قرار دیا ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے اور سب سے پہلے دسمبر 2020ء میں بھارت میں پھیلنا شروع ہوئی تھی۔ وائرس بھارت سے ہوتا ہوا برطانیہ پہنچا جبکہ مارچ میں ڈیلٹا وائرس کا پہلا کیس رواں سال مارچ میں سامنے آیا۔

بھارت اور اس کے بعد برطانیہ میں تیزی سے پھیلنے کے بعد جب یہ وائرس مارچ میں امریکا پہنچا تو اس وقت ایک کیس سامنے آیا تھا لیکن جون تک کورونا کے 20؍ فیصد کیسز ڈیلٹا کے تھے۔ ماہرین کے مطابق، یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور امکان ہے کہ کورونا کی یہی قسم دیگر اقسام پر غالب آجائے گی۔

ڈیلٹا وائرس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے ؟
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کی چوتھی لہرآچکی ہے ،احتیاط نہ برتی تو مزید قیمتی جانیں جا سکتی ہیں جبکہ عوام کو ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کر دی۔اس وائرس کے حوالے سے ڈاکٹرز کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا، پہلے سے زیادہ خطرناک ہے، اس کی علامات بھی بالکل مختلف ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق ڈیلٹا وائرس کا اثر زیادہ عرصے تک رہتا ہے، احتیاط ہی ہمیں اس سے بچا سکتی ہے۔سربراہ این سی او سی اسد عمر نے واضح کیا ہے کہ ا گر عوام نے ایس او پیز پر عملدر آمد نہ کیا تو ایک با رپھر لاک ڈاؤن کی طرف جا سکتے ہیں۔

حکومتی اقدامات
ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے پیش نظر این سی او سی نے تمام سیاحتی مقامات پر جانے والے 30 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد پر بغیر ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے سفر اور ہوٹل بکنگ پر عائد پابندی کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کر دئیے ہیں جبکہ وفاق اور صوبوں نے بھی ڈیلٹا وائرس کی تشخیص اور روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کردیئے ہیں۔

این سی او سی کے مطابق ڈیلٹاوائرس کی وجہ سے انڈیا نے نہ صرف لاکھوں اموات کا سامنا کیا بلکہ ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے باعث عوام بے یار و مددگار اذیتیں جھیلتے رہے۔وزیراعظم عمران خان نے بھی چند روز قبل ڈیلٹا وائرس کے حوالے انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس وقت کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا مسئلہ بنی ہوئی ہے، اس لیے عوام احتیاط کریں اور ماسک لازمی پہنیں۔

کورونا ویکسین کتنی موثر ہے ؟
عالمی ادارۂ صحت نے ڈیلٹاوائرس کو تیزی سے پھیلنے والا قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق جن لوگوں نے کورونا کی ویکسین نہیں لگوائی انہیں ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرہ ہے۔

کورونا ویکسین بنانے والے ادویات ساز کمپنی فائزر اور بایو این ٹیک نے کورونا کی ڈیلٹا قسم سے بچنے کیلئے بوسٹر ویکسین کیلئے اجازت طلب کی ہے کیونکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بوسٹر شاٹ سے اینٹی باڈیز کی تعداد میں پانچ سے دس گنا اضافہ ہوتا ہے جس سے ڈیلٹا وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا وائرس سے صرف دو سے تین ماہ تک ویکسین کی افادیت میں کمی آسکتی ہے اس لیے وائرس کے ڈھانچے کا مطالعہ کرنا اور اس کے مطابق ویکسین تیار کرنا بالآخر اس وباء سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے۔