پاکستان نے ہفتے کے روز بھارت کے خلاف فوجی کارروائی کے بعد اپنے جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے اعلیٰ ترین ادارے “نیشنل کمانڈ اتھارٹی” کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جو کہ ملک کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے اہم پالیسی ساز ادارہ ہے جس میں سویلین اور فوجی اعلیٰ قیادت شامل ہوتی ہے۔
ماہرین اور سفارتی حلقے طویل عرصے سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی شدید نوعیت کے تنازع کا انجام جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر ہو سکتا ہے کیونکہ یہ دنیا کے سب سے حساس اور گنجان آباد جوہری خطوں میں سے ایک ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق بھارت نے اپنے جنگی بحری جہازوں، ایئرکرافٹ کیریئرز، تباہ کن جہازوں، فریگیٹس اور اینٹی سب میرین جہازوں کو پاکستان کی طرف روانہ کیا ہے جن میں سے کچھ پر روسی ساختہ براہموس میزائل نصب ہیں اور یہ بحری بیڑہ پاکستانی ساحل سے 300 سے 400 ناٹیکل میل کی دوری پر موجود ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے رات گئے ایک نشریاتی بیان میں کہاکہ بھارت نے اپنے طیاروں کے ذریعے نورخان، مرید اور شورکوٹ فضائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم صرف چند میزائل ہی ہمارے دفاعی نظام سے بچ سکے اور ان سے کوئی فضائی اثاثہ متاثر نہیں ہوا۔
پاک فوج نے جوابی آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کے پٹھان کوٹ ایئربیس، مقبوضہ کشمیر میں ادھم پور ائیر فورس اسٹیشن، اور براہموس میزائل کا ذخیرہ “بیاس” کے علاقے میں تباہ کر دیا ہے۔