ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا منصوبہ مسترد کیوں کردیا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
بازارِ حسن سے بیت اللہ تک: ایک طوائف کی ایمان افروز کہانی
zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Trump vetoed Israeli plan to kill Iranian supreme leader
ONLINE/ FILE PHOTO

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ویٹو کر دیا۔ یہ انکشاف ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اتوار کو فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “ہمیں معلوم ہوا کہ اسرائیلی ایران کے سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ صدر ٹرمپ اس کے خلاف تھے اور ہم نے اسرائیلیوں کو اس سے باز رہنے کا کہا۔

قبل ازیں اتوار کو جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے اس خبر پر سوال کیا گیا کہ آیا صدر ٹرمپ نے ان سے خامنہ ای کو قتل نہ کرنے کی درخواست کی تھی تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

انہوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ “میں اس معاملے میں نہیں جاؤں گا لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ ہم وہی کریں گے جو ضروری ہو گا اور میرا خیال ہے کہ امریکہ بخوبی جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا بہتر ہے۔”

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب اتوار کے روز ایران اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر میزائلوں کی بوچھاڑ کی۔ یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور تہران میں فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا گیا۔ شہریوں کو پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت دی گئی۔

دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط دشمنی اور خفیہ جنگوں کے بعد، یہ پہلا موقع ہے کہ وہ براہِ راست اور شدید حملوں کے تبادلے میں ملوث ہوئے ہیں، جس سے مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع اور طویل جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

یہ کشیدگی جمعہ کو اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایران میں حملے کر کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں، جوہری سائنس دانوں، فوجی اڈوں، جوہری مراکز اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔

اتوار کو ایک بار پھر اسرائیلی فضائیہ نے ایران میں کئی مقامات پر بمباری کی۔ نیتن یاہو نے ایرانی حملوں میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتوں کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو “بھاری قیمت” چکانی پڑے گی۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ان حملوں میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے، تاہم اگر ایران نے امریکی مفادات پر حملہ کیا تو وہ “امریکی فوج کی مکمل طاقت اور شدت” کے ساتھ ردعمل دیں گے۔

Related Posts