مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، وزیراعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

imran khan speech
imran khan speech

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شوکت خانم کے لیے فنڈز دینے والے تاجر ٹیکس دینے میں پیچھے تھے اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ تاجروں کا سسٹم پر یقین نہ ہونا تھا،مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی،تاجر بالخصوص چھوٹے تاجروں نے مشکل وقت میں میری مدد کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شوکت خانم اسپتال کے لیے چھوٹے تاجروں اور طلبہ نے دل کھول کر چندہ دیا،تاہم شوکت خانم کے لیے فنڈز دینے والے تاجر ٹیکس دینے میں پیچھے تھے اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ تاجروں کا سسٹم پر یقین نہ ہونا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی، پاکستان کم ٹیکس دینے والے ملکوں میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران جب ٹیکسوں سے بادشاہوں کی زندگی گزارے تو کون ٹیکس دے گا، سابق حکمران اس طرح عوام کا پیسہ خرچ کرتے تھے جیسے تیل کی نہریں بہہ رہی ہوں،ترقی یافتہ قوموں کے حکمران عوام کے ٹیکس کی ایک ایک پائی کا حساب دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنا پیسہ باہر رکھا اور عوام کے پیسوں سے عیاشی کی، ہم نے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم آفس کا خرچہ 30 سے 40 کروڑ روپے کم کیا حالانکہ مہنگائی ہے، آج میں اپنے گھر کا خرچ خود اٹھاتا ہوں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کی چھوٹے دکانداروں پر غیر ضروری ٹیکسز ختم کرنے کی ہدایت

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا، بیرون ملک گیا تو سابق حکمرانوں کے خرچوں سے کم خرچہ کیا، پاک فوج نے پہلی بار اپنا خرچ کم کیا، خرچے کم کرنے کی واحد وجہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا قرضوں پر سود ادا کیا، پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمع کیا تو 2 ہزار ارب روپے سود ادا کرنا پڑا، ‘ہم نے پیسے لے کر دوسروں کے لیے جنگیں لڑیں لیکن بڑا نقصان اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ ایک آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے اخراجات خود پورے کرے اس لیے ہم نے تاجر برادری کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی ہےاور 102 قسم کے کاروبار کے لیے لائسنس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

Related Posts