افغانستان کو ایک تقسیم شدہ گھر کے طور پر دیکھ رہا ہوں، شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان کو ایک تقسیم شدہ گھر کے طور پر دیکھ رہا ہوں، شاہ محمود قریشی
افغانستان کو ایک تقسیم شدہ گھر کے طور پر دیکھ رہا ہوں، شاہ محمود قریشی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کو ایک تقسیم شدہ گھر کے طور پر دیکھ رہا ہوں۔ لچک کے لحاظ سے آج آزمائش افغان قیادت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اسے افغانستان میں کامیابی ہوئی ہے۔

این ایچ آئی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جس تیزی سے افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ہو رہا ہے اس تیزی سے گفت و شنید نہیں ہورہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی میں افغان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں تشویش کا عنصر نظر آیا تھا۔

امریکی فوجی حکام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان سے 60 فیصد امریکی فوج کا انخلاء ہو چکا ہے۔ اگر امریکی فوجی حکام نے امریکا جا کر بھی وہی راگ الاپنا ہے تو افغان امن عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ امریکا افغانستان میں ایک مقصد کے لیے آیا تھا ہمیشہ کے لیے نہیں آیا تھا۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اب میز پر بیٹھ کر افغان رہنماؤں کو اپنا مستقبل طے کرنا ہے۔ اب افغانستان میں امن کے لیے افغان قیادت کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے حکمت عملی بہت واضح ہے ۔

افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان امن سے ہمارا مفاد جڑا ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے دنیا کے ہر فورم پر اپنا کردار ادا کیا۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو دنیا بھر سراہا جارہا ہے۔ دنیا سمجھتی ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مرہون منت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ویزا پالیسی کے حوالے سے جولائی میں اچھی خبر ملے گی۔

کووڈ کے خلاف پاکستان کا ریسپانس کافی موثر رہا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی کووڈ کے خلاف اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ انسداد کورونا میں بھرپور تعاون کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اختلاف مہنگائی سے متعلق جھوٹ کا سہارا نہ لے، شوکت ترین

Related Posts