دادو کی تحصیل میہڑ میں آتشزدگی، آگ لگنے کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دادو کی تحصیل میہڑ میں آتشزدگی، آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہوسکیں
دادو کی تحصیل میہڑ میں آتشزدگی، آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہوسکیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

صوبہ سندھ میں ضلع دادو کی تحصیل میہڑ میں ہونے والی آتشزدگی نے متاثرین کو غموں سے نڈھال کردیا ہے  جبکہ آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکیں۔ متاثرین نے گزشتہ شب کھلے آسمان تلے گزار دی۔

تفصیلات کے مطابق متاثرین کا کہنا ہے کہ ہمارے گھروں کا سامان، اناج اور بوریا بستر سب آگ نے جلا دیا۔ سونے کیلئے سر پر کھلے آسمان کے سوا کوئی چھت نہیں اور کھانے کیلئے خوراک اور پینے کا پانی تک میسر نہیں۔ میہڑ کے گاؤں فیض محمد چانڈیو میں 9 معصوم بچے آگ کی نذر ہو گئے۔سیکڑوں خاندان غم کی تصویر بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

راولپنڈی میں مکان کے تنازعے پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق، 2 زخمی

حیرت انگیز طور پر میہڑ حادثے نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی قلعی کھول  دی کیونکہ حادثے کی اطلاع ملنے پر 2 فائر بریگیڈ کی گاڑیاں جو جائے حادثہ پر تاخیر سے پہنچیں، وہ بھی خراب تھیں۔ آگ لگنے کی وجوہات بھی تاحال معلوم نہیں ہوسکیں کیونکہ شہری انتظامیہ حادثے کا ذمہ دار گھر کے چولہوں اور مقامی افراد بچوں کی لگائی آگ کو ٹھہراتے ہیں۔

واقعے کو 30 گھنٹوں سے زائد وقت گزر چکا، تاہم مقامی رکنِ قومی و صوبائی اسمبلی اور دیگر پیپلز پارٹی قیادت تاحال متاثرین کی مدد کیلئے نہ پہنچ سکی۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم نے اراکینِ اسمبلی کو مشکل وقت میں فون کال کی، تاہم کسی نے فون اٹینڈ کرنا گوارا نہیں کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو ہماری جان و مال کی حفاظت کرنا ہوگی۔ 

آج پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے متاثرین تک امدادی سازو سامان پہنچا دیا ہے جس میں بستر، کمبل، ٹینٹ، تکیے، بیڈ شیٹس، واٹر کولرز اور مچھر دانیاں شامل ہیں۔ دو روز قبل لگنے والی آگ نے پورے گاؤں کو جلا کر راکھ کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے میں 120 گھر جل کر راکھ  ہو گئے۔

آتشزدگی سے ہونے والے جانی نقصان کا تخمینہ بھی لگایا جارہا ہے۔ بعض میڈیا چینلز کا کہنا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں 4 بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ جنگ گروپ کی رپورٹ کے مطابق جلنے والے تمام افراد بچے تھے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان کی آمد کے بعد صورتحال کسی قدر بہتر ہوئی ہے۔ 

Related Posts