جامعہ اردو کے خالی اسامیوں کے اشتہار میں درجنوں غلطیاں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: جامعہ اردو کی قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر پروفیسرزرینہ کی جانب سے خالی اسامیوں کے لئے دیئے گئے اشتہار میں درجنوں غلطیاں سامنے آئی ہیں، جس نے دفتری امور میں ان کی مہارت کی قلعی کھول دی ہے، پڑھے لکھے طبقے کی توجہ حاصل کرنے والے اشتہارات میں غلطیوں پر سوشل میڈیا میں خاصی تنقید کی جارہی ہے۔

اردو کی ترویج و اشاعت کے نام پر قائم جامعہ اردو میں خالی اسامیوں کے لئے اردو اور انگریزی میں دو دو اشتہارات شائع کئے گئے ہیں جن میں کراچی کے دونوں کیمپسز کے کلیہ فنون، کلیہ سائنس و ٹیکنالوجی ، کلیہ فارمیسی ، کلیہ نظمیات ، کلیہ تعلیمات اور کلیہ علوم اسلامی، کلیہ قانون اور اسلام آباد کیمپس میں کلیہ فنون ، کلیہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، کلیہ نظمیات اور کلیہ تعلیمات کے لئے ٹی ٹی ایس کے تحت ہر شعبے کے لئے دو پروفیسر ،2 ایسوسی ایٹ پروفیسراور4 اسسٹنٹ پروفیسر زکی اسامیوں کے لئے اشتہار دیئے گئے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:

سندھ ٹیکنیکل بورڈ میں مہاجرین سے متعلق مبہم سوال پر سماجی حلقوں میں سخت تنقید

اسی طرح بی پی ایس کے لئے گریڈ 21کے پروفیسر ، گریڈ 20کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور گریڈ 19کے اسسٹنٹ پروفیسر کے لئے اشتہار دیا گیا ہے جس میں کراچی کے دونوں کیمپس میں کلیہ فنون، کلیہ سائنس و ٹیکنالوجی، کلیہ فارمیسی، کلیہ نظمیات، کلیہ تعلیمات ، کلیہ علوم اسلامی اور کلیہ قانون کے لئے جبکہ اسلام آباد کیمپس میں کلیہ فنون ، کلیہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، کلیہ نظمیات اور کلیہ تعلیمات کے لیئے اشتہار دیا گیا ہے۔

اسامیوں کے لئے قابلیت اور تجربہ اعلی تعلیمی کمیشن اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کی شرائط کے مطابق ہونا ضروری ہے، امیدواروں کو کاغذات جمع کرانے کے لئے 8جولائی تک کا وقت دیا گیا ہے۔ سلیکشن بورڈ کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا اور اس کے لئے کسی عدالت میں اس کو چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔

 

خالی اسامیوں کے ان اشتہارات میں انگریزی کی درجنوں غلطیاں اور اردو کے اشتہار میں بعض انگریزی کے جملوں کو اردو میں لکھنے کے بجائے انگریزی میں لکھ دیا گیا ہے ، ایچ ای سی کو اعلی تعلیمی کمیشن کے بجائے ہائر ایجوکیشن کمیشن لکھا گیا ہے۔

ایک موقر انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والے اشتہار میں غلطیاں درست نہیں کی جاسکی ہیں جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر جامعہ اردو کی قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر پروفیسر زرینہ کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ جن جملوں اور انگریزی الفاظ کے ہجےغلط لکھے ہیں، ان میں پوزیشن ، ریاضی ، آن لائن ، پوائنٹ آئوٹ ، مجاز ، متعلق ، پوزیشن ، فیصلہ ، چیلنج نہ کرنا سمیت دیگر الفاظ شامل ہیں ۔

سوشل میڈیا پر وائرل ان اشتہارات کو لیکر صارفین جامعہ کی انتطامیہ اور رجسٹرار کے خلاف بحث کررہے ہیں کہ ایک اعلی تعلیمی ادارے میں اگر اس طرح کی غلطیاں آئیں گی تو اس کا کیا مطلب لیا جائے؟ اس حوالے سے قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر زرینہ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون وصول نہیں کیا۔

ادھر ان اشتہارات کے آنے کے بعد اساتذہ میں چہ می گوئیاں چل رہی ہیں کہ سابقہ سلیکشن بورڈ کے حوالےسے کیا فیصلہ ہو گا، لیٹر جاری ہونگے یا نہیں ہونگے؟ دوسری جانب سلیکشن بورڈ کو لیکر جامعہ کے اساتذہ چار مختلف حصوں میں تقسیم ہیں، پہلے نمبر پر وہ جن کا سلیکشن بورڈ ہوا ہی نہیں، دوسرے نمبر پر وہ جن کا سلیکشن بورڈ ہوا مگر لیٹر جاری نہیں ہوئے، تیسرے نمبر پر وہ جن کا سلیکشن بورڈ نہیں ہوا مگر اگلے گریڈ کیلئے کوالیفائی کرتے ہیں اور چوتھے نمبر پر وہ اساتذہ ہیں جو 2017سے سلیکشن بورڈ کا انتظار کررہے ہیں، وہ نئے سلیکشن بورڈ کے خواہشمند ہیں۔

جامعہ اردو کے بعض اساتذہ کا ماننا ہے کہ جامعہ اردو کی سنڈیکیٹ میں پڑھے لکھے لوگ نہ ہونے کی وجہ سے مالی و سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے ممبران سنڈیکیٹ میں معاملات مکمل طور پر حل نہیں کر پاتے کیوں کہ خود ان کو اساتذہ اور تعلیم کے مسائل سے آشنائی نہیں ہے، اس لئے مالی اہمیت رکھنے والے، کم پڑھے لکھے اور سیاسی طور پر نمایاں لوگوں کو کسی بھی صورت سنڈیکیٹ کا ممگر نہیں ہونا چاہئے۔

Related Posts