کراچی پولیس میں جرائم پیشہ افراد کی بھرتی، اے ایس آئی کے خلاف درخواست جمع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی پولیس میں جرائم پیشہ افراد کی بھرتی کا مبینہ  انکشاف سامنے آیا ہے جبکہ یہ بات اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ساجد تنولی کےخلاف جمع کرائی گئی درخواست میں کہی گئی۔

تفصیلات کے مطابق اے ایس آئی ساجد خان تنولی کے خلاف پولیس کے کانسٹیبل شاویز اختر نے درخواست جمع کرائی ہے جس میں ساجد خان تنولی کی بدمستیوں، غیر قانونی ہوائی فائرنگ اور بات بات پر لوگوں سے جھگڑا کرنے سمیت فائرنگ کے دوران پڑوسی کو زخمی کرکے فرار ہونے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے۔

دوسری جانب اے ایس آئی کی چیرہ دستیوں سے علاقہ مکین بھی پریشان ہیں۔ درخواست گزار کانسٹیبل کے مطابق اجد تنولی ہر وقت نشے میں رہتے ہیں۔ خاص طور پر رات کے وقت ساجد تنولی نے سوئے ہوئے  ایس ایس یو کے کانسٹیبل کو زدوکوب کر ڈالا جس کی وجہ پوچھی گئی تو نشے میں دھت ساجد نے کہا کہ مجھے سلیوٹ نہیں کیا گیا۔

سن 2014ء میں سپاہی بھرتی ہونے والے اے ایس آئی ساجد تنولی پر 2015ء میں پڑوسی کو گولیاں مارنے پر مقدمہ قائم ہوا۔ 2 کریمنل مقدمات میں چالان ہونے پر ساجد کو 2015ء میں ہی نوکری سے برطرف کردیا گیا۔ 2016ء میں ساجد کریمنل مقدمات میں ملوث ہونے کے باوجود لاکھوں رشوت دے کر دوبارہ پولیس میں بھرتی ہوگیا۔

نبی بخش تھانہ انوسٹی گیشن میں تعینات اے ایس آئی ساجد کی روش رواں برس بھی نہیں بدلی۔ علاقہ مکینوں کو اے ایس آئی ساجد کی نشے میں دھت ہو کر غنڈہ گردی سے شدید کوفت کا سامنا ہے۔

مذکورہ نبی بخش تھانے کی موبائل اور سول بدمعاشوں کے ہمراہ پاک کالونی تھانے میں شریف شہریوں کے گھروں پر چڑھائی اور ہوائی فائرنگ معمول بن گیا ہے۔ جمشید کوارٹر پولیس اے ایس آئی ساجد کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر رہی ہے۔

کانسٹیبل شاویز اختر کی اے ایس آئی ساجد کے خلاف جمع کرائی گئی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔ متاثرین نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وردی کے ساتھ ہونے والی بدمعاشی کا نوٹس لیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھیں: عدالتی احکامات کے خلاف کراچی میں 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری