سخت حکومتی اقدامات کے باوجودپاکستان میں کرپشن میں اضافہ کیسے ممکن ہوگیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے دنیا بھر میں 2019 میں کرپشن سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پاکستان میں سال 2018 کی نسبت 2019 کے دوران کرپشن مزید بڑھ گئی ہے، 2018 کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا اسکور 33 تھا اور 2019 میں یہ 32 ہوگیا۔

پاکستان میں پچھلے ڈیڑھ برس سے برسراقتدار پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت مسلسل ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے عزم کا اظہار اوردعوے کرتی رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان بھی بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گےجبکہ پاکستان میں احتساب کا قومی ادارہ نیب بھی سرگرم ہے اور اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کے خلاف کرپشن کے مقدمات بھی چل رہے ہیں۔اس کے باوجود پاکستان کی انسداد بدعنوانی کی درجہ بندی میں تنزلی نے کئی سوالات کو جنم دیدیا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں ماہرین کی جانب سے دنیا کے 180 ممالک میں موجود کرپشن کا جائزہ لیا گیا ۔رپورٹ کی تیاری میں ان ممالک کو ایک سے 100 کی رینکنگ دی گئی جس میں ایک بدعنوان ترین اور 100 شفاف ترین تھا۔2019 کے انڈیکس میں شامل ممالک میں سے دو تہائی کا اسکور 50 سے کم جبکہ اوسط اسکور 43 تھا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ برسوں کی طرح کچھ بہتری کے باوجود ان ممالک کی اکثریت سرکاری سطح پر کرپشن کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی ۔

وزیراعظم عمران خان کا اقتدار میں آنے سے قبل اپنی ہر تقریر اور ہر جلسے میں نعرہ کہ اگر پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو ملکی دولت لوٹنے والوں سے پائی پائی وصول کی جائے گی، آج بھی عمران خان پاکستان میں غربت، جہالت اور دیگر تمام مسائل کی وجہ کرپشن کو قرار دیتے ہیں تاہم اس کے باوجود کرپشن کم ہونے کی بجائے بڑھنا حکومتی نااہلی ہے۔

حکومت میں آنے سے قبل عمران خان کا یہ ماننا تھا کہ اگر وزیراعظم کرپٹ نا ہو تو کسی میں کرپشن کی جرات نہیں ہوسکتی ، تحریک انصاف کے الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا جس کا اعادہ عمران خان اور ان کے وزراء اکثر وبیشتر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

عمران خان کی تقاریر کے برعکس پاکستان میں کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس نے ترقی کی ہو، غربت اور مہنگائی اور اپنے عروج پر ہے جبکہ حالیہ گندم اور آٹا بحران نے بھی حکومتی بدنظمی اور غفلت کو مزید شدت کے ساتھ آشکار کیا ہے۔

کرپشن اور ریاست مدینہ دو متضاد باتیں ہیں، ریاست مدینہ میں تو وقت حاکم کو بھی جواب دہی کرنا پڑی اور وہ دریا کنارے کسی کتے کے بھوکا مرنے پر خود کو جواب دہ سمجھتے تھے جبکہ پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانے کے دعویدار عمران خان نے پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر غیر قانونی طور پر استعمال کرنے کے الزام کا سامنا کرنے سے گریزاں ہیں۔

کے پی کے حکومت کے کبھی ناختم ہونے والے بی آرٹی منصوبے کی تحقیقات سے نالاں ہیں اور گزشتہ دنوں محض چند دوستوں کو نوازنے کیلئے نیب کے ہی پرکاٹ دیے جس پر ملک کی اعلیٰ عدلیہ بھی برہمی کا اظہار کرچکی ہے۔

ملک میں غربت ، بیروزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں لوگ خودکشیاں کررہے ہیں ، کرپشن میں اضافہ ہورہا ہے ایسے میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کرپشن کے خاتمے اور ریاست مدینہ طرز کی ریاست کی تشکیل کے دعوئے محض سیاسی بیانات تو ہوسکتے ہیں حقیقت نہیں۔

Related Posts